مغربی بنگال میں اردو زبان کو گرچہ دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور برسر اقتدار جماعت کے رہنما اس کا ببانگ دعوی بھی کرتے ہیں اور اپنی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے نہیں تھکتے ہیں، لیکن وہیں دوسری جانب ریاست کے سرکاری ملازمتوں میں اردو زبان کو سرے سے نطر انداز کر دیا جا رہا ہے۔ مغربی بنگال پولس کانسٹبل کے تقرری کے لئے ہونے والے امتحانات میں سرکاری نوٹس کے مطابق سوالنامہ صرف بنگالی اور نیپالی زبان میں ہوگا جس کے نتیجے میں اردو زبان والے پہلے ہی اس مقابلے سے باہر ہو گئے۔Appointment of a Police Constables in West Bengal
مغربی بنگال میں خود کو اقلیتوں کا ہمدرد بتانے کا دعوی کرنے والی ممتا بنرجی کی حکومت میں اقلیتوں کے زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک جاری ہے۔اس کی مثال بار بار ریاست کے سرکاری ملازمتوں کے لئے ہونے والے امتحانات میں نظر آ رہی ہے۔چند ماہ قبل ہی ریاستی حکومت کے کو آپریٹیو سروس کمیشن میں تقرری کے لئے نوٹیفکیشن جاری کی گئی تھی جس میں ایسی شرط لازمی قرار دی گئی تھی کہ مقابلے سے پہلے ہی اردو زبان والے مقابلے سے باہر کر دیئے گئے تھے۔ایک بار پھر اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے۔مغربی بنگال پولس ریکروٹمنٹ بورڈ کے کی جانب سے ریاستی پولس میں کانسٹبل اور لیڈی کانسٹبل کی تقرری 2022 کے لئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔اس نوٹس کے مطابق کانسٹیبل اور لیڈی کانسٹبل کے لئے پہلے جسمانی جانچ ہوں گی اس کے بعد پریلیمنری اور مین امتحان ہوں گے۔
پریلیمنری امتحان کا سوالنامہ صرف بنگلہ اور نیپالی زبان میں ہو گی جس کے نتیجے میں اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے امیدوار اس امتحان میں شرکت بھی کرتے ہیں تو بنگلہ زبان میں سوالنامہ ہونے کی صورت میں ان کے لئے سوالوں کا حل کرنا ناممکن ہے۔ایسے میں اس مقابلہ ذاتی امتحان میں اردو زبان والے مقابلہ ہونے قبل ہی باہر کر دیئے گئے ہیں۔
مین امتحان میں صرف انگریزی کا پرچہ ہی انگریزی میں ہوگا اس کے علاوہ دوسرے سبجیکٹ بنگلہ اور نیپالی میں ہوں گے۔اس طرح ریاستی حکومت کے اس طرح کے رویے سے اہل اردو والے خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔ایک طرف ریاستی حکومت ببانگ دعوی کرتی ہے کہ اردو کو ریاست میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے تو وہیں دوسری جانب ریاست کے سرکاری ملازمتوں کے اہل اردو کو دور رکھنے کے لئے اس طرح کے حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مغربی بنگال کو آپریٹیو سروس کمیشن کے امتحان کے لئے بھی اس طرح کی ایک شرط کو لازمی قرار دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہی لوگ عرضی دے سکتے ہیں جن سیکنڈری اور ہائر سکنڈری میں بنگلہ زبان پہلی یا دوسری زبان کے طور شامل ہو ایسے اردو والوں کو مقابلے سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اردو زبان والوں کی جانب سے احتجاج ہونے کے سبب کمیشن نے نوٹس واپس لے لیا تھا اور تاحال ترمیم شدہ نوٹس آج تک جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم ہے کہ کوآپریٹیو سروس کمیشن نے اس تقرری کے لئے نوٹس جاری کیا ہے۔