یو اے پی اے قانون کے تحت معاملے میں آج کلکتہ ہائی کورٹ نے چھاتر دھر مہتو کو عمر قید کی سزا کو خارج کرنے کے ساتھ ہی راجا سرخیل اور پرسون چٹرجی کو بے قصور قرار دیا ۔ عدالت کے رائے کے بعد راجا سرکھیل کی اہلیہ شلکا بھومک نے کہا کہ دو کتابچہ کے لئے دس سال کی جیل ہمارے دس سال لوٹا دیں۔
دو کتابچہ رکھنے پر دس سال کی سزا - دو کتابچہ
کلکتہ ہائی کورٹ نے آج راجا سرخیل کو بے قصور قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا . لیکن اس موقع پر ان کی اہلیہ سلکا بھومک نے کہا کہ بے شک ہمارے جیت ہوئی ہے اور میں بہت خوش ہوں لیکن جیل میں جودس سال گزرے اس کا حساب کون دے گا۔ دس سال کی سزا صرف دو کتابچہ رکھنے کے جرم میں دس سال کم نہیں ہوتا ہے.
انہوں نے کہا کہ جیت بے شک ہوئی ہے ۔ لیکن کوئی ہمارے دس سال لوٹا سکتا ہے ۔ نچلی عدالت کو اس طرح کا فیصلہ نہیں سنانا چاہیے تھا ۔ جج کا تبادلہ کرکے عمرقید کی سزا دی گئی تھی ۔ کتابچہ رکھنے پر اس طرح کی سزا دینا مناسب نہیں۔ عدالت کے باہر حقوق انسانی کمیشن کے رکن سجاتا بھدر نے کہا کہ دو کتابچہ کے وجہ سے راجا اور پرسون کو دس سال کی سزا ہوئی۔ ان دس برسوں کو کوئی لوٹا سکتا ہے لیکن ان کی رہائی خوش آئند بات ہے۔
آج کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ممتازخان اور جئے سین گپتا کے ڈویژن بینچ نے یہ فیصلہ سنایا ججوں نے کہا کہ یو اے پی اے کے دفعات 20،38،39 اور 40 کے تحت راجا سرخیل اور پرسون چٹرجی پر معاملہ چلایا گیا تھا لیکن جانچ افسران الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے اسی لئے ان کو بے قصور قرار دیا گیا 2015 کے 11 مئی کو چھاتر دھر مہتو اور جنرل کمیٹی کے چھ ارکان پر یو اے پی اے کے تحت قصور وار پایا گیا تھا.