اردو

urdu

شوبھندو ادھیکاری کے استعفی کے بعد ٹی ایم سی وزرأ کا رد عمل

ٹی ایم سی کے سابق رہنما شوبھندو ادھیکاری کے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد مغربی بنگال کے سیاسی حلقوں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔

By

Published : Dec 17, 2020, 11:13 AM IST

Published : Dec 17, 2020, 11:13 AM IST

image
image

مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ ممتا بنرجی اور ان کے اعلی رہنماوں کی جانب سے محتاط انداز میں ردعمل سامنے آیا ہے

جبکہ کانگریس اور بائیں محاذ نے شوبھندو ادھیکاری کے استعفی دینے کے معاملے کو ترنمول کانگریس اندرونی معاملہ قرار دے کر بیان بازی سے گریز کر رہی پے لیکن بی جے پی استعفی دینے کے اس معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے۔

بی جے پی کے ریاستی رہنماوں سے لے کر وزیر داخلہ، وزیر دفاع سمیت تمام اعلی رہنما اس معاملے میں کود پڑے ہیں۔

ریاستی کابینہ کے وزیر فرہاد حکیم نے شوبھندو ادھیکاری کے استعفی دینے کو پارٹی سے غداری قرار دیا ہے۔

شوبھندو ادھیکاری

فرہاد حکیم نے کہا کہ 'شوبھندو ادھیکاری کے استعفی دینے پر بالکل حیران نہیں ہوں، ان کے مزاج سے پتہ چل چکا تھا کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ شوبھندو ادھیکاری آزاد ہیں وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن حیرت اس بات پر ہو گئی جب وہ بی جے پی میں شامل ہوں گے۔ ہم دونوں نے ایک ساتھ سیاست شروع کی تھی ہم دونوں طالب علمی کے زمانے سے ہی پہلے کانگریس سے منسلک ہوئے پھر اس کے بعد ترنمول کانگریس میں شامل ہو گئے'۔

کابینی وزیر نے کہا کہ 'ہم دونوں گاندھی جی اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کے اصولوں کو ماننے والے ہیں۔ گاندھی جی اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کے اصولوں پر چلنے والے ہیں کبھی بھی بی جے پی میں شامل نہیں ہوں گے کیوںکہ یہ خیالات اور نظریے کی بات ہے'۔

فرہاد حکیم نے کہا کہ 'میرے خیال سے شوبھندو ادھیکاری مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوں گے۔ اگر وہ اس کے باوجود شامل ہوتے ہیں تو وہ اقتدار و پوزیشن کے بھوکے ہوں گے اس سے زیادہ اور کیا کہا جا سکتا ہے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details