مغربی بنگال کے ندیا ضلع کے چاپڑا علاقے کا دورہ کرتے ہوئے مشہور سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے مقامی باشندوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے درمیان جس طرح کے تعلقات ہونے چاہیے ویسے ہیں نہیں۔مرکزی حکومت اب ریاستی حکومتوں سے کسی معاملے پر بات چیت کرنا ضروری نہیں سمجھتی ہے۔اب ریاستوں پر اپنی مرضی تھوپ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں مرکز کا مغربی بنگال اور مہاراشٹر سے تلخ تعلقات ہیں۔یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔یہ بات پورے ملک کو پتہ ہے۔لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں کو ان کے گھر بھیجنے کے لئے چلائی جانے والی ٹرینوں کو لے کر تعلقات مزید بگڑ گیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی مغربی بنگال کی حکومت بیرونی ریاستوں سے اپنے مزدوروں کو لانے کے لئے ٹرینوں کی مانگ کرتی رہی۔ان کے مطالبے پورے بھی کیے جاتے تھے، لیکن عین وقت پر ٹرینوں کو معطل کر دیا جاتا تھا۔بنگال کے مزدوروں کو بتایا جاتا تھا کہ ان کی وزیراعلی ممتا بنرجی ٹرینوں کو بنگال میں داخل ہونے ہونے نہیں دے رہی ہیں۔لیکن سچائی کچھ اور ہی ہوتی تھی۔اس وقت مرکز اور ریاستی حکومت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔مہاراشٹر کے ساتھ بھی یہی ہو رہا ہے۔
مرکز اور مغربی بنگال حکومت کے تعلقات مزید خراب ہوں گے:میدھا پاٹکر
مشہور سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے مرکز پر ریاستی حکومتوں کے فیصلے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ممتا بنرجی کی حکومت نے اسمارٹ سٹی کے منصوبے کی مخالفت کرکے سب سے اچھا کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ مدھیہ پردیش میں کس طرح سے محنت کرکے ایک ایک پیسہ اکٹھا کر کے بنائے گھر کو اجاڑ دیا گیا۔اسمارٹ سٹی کے نام پر گھروں کو اجاڑ دیا گیا۔ان بے گھر لوگوں کو سڑک کے کنارے ٹین کے بنے گھروں میں رکھا گیا ہے۔ممتا بنرجی نے اسمارٹ سٹی منصوبہ کی مخالفت کرکے اپنی سیاسی زندگی میں سب سے بڑا فیصلہ کیا تھا۔
سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ کسانوں کے مسئلے کا حل نکلنا چاہیے۔کسانوں کو معاوضہ، اکاؤنٹ میں چند ہزار روپے، انسورنش نہیں بلکہ فصلوں کی مناسب قیمت چاہیے۔