مغربی بنگال کے پارک سرکس میں عالیہ یونیورسٹی کیمپس میں منعقد پریس کانفرنس میں میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ خارجی لوگوں کے اشارے پر چند طلباء کا ایک گروپ یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
عالیہ یونیورسٹی کے چھ طلبا معطل انہو ں نے کسی بھی سیاسی گروپ کا نام لیے بغیر کہا کہ اس کے پیچھے سیاسی لوگوں کا ہاتھ ہوسکتاہے۔ اس وقت یونیورسٹی میں کوئی بھی یونین نہیں ہے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ طلباء کا ایک گروپ جائز مطالبات کے بغیر احتجاج کررہے تھے۔احتجاج یقینا طلباکا حق ہے مگر اس کیلئے صحیح وجوہات ہونی چاہے۔اس کے علاوہ20گھنٹے تک وائس چانسلر اور ان کے دفتر کے عملے کو یرغمال بنایا گیا۔
وائس چانسلر کے دفتر میں کسی کو جانے نہیں نہیں دیا گیا۔اساتذہ کے ساتھ مارپیٹ اور بدسلوکی گئی۔ وائس چانسلر نے کہا کہ وائس چانسلر اور اساتذہ کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے اتفاق رائے سے 6طلباء منہاج الرحمن(فزکس)شا ن الرحمن خان،سید جاوید حسین،سید جاوید حسین،میزان رحیم،ندیم احمد،جمال شیخ جانچ کی کارروائی مکمل ہونے تک برطرف کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 20نومبر کو نیو ٹاؤن کیمپس میں وائس چانسلر کی قیادت میں پہلے کنووکیشن کیلئے وائس چانسلر کی قیادت میں میٹنگ ہورہی تھی اچانک 30طلبا ء کا ایک گروپ میٹنگ روم میں داخل ہوکر ہنگامہ آرائی کرنے لگے۔پہلے میٹنگ تیسری منزل سیمینار روم میں ہورہی تھی مگر ہنگامہ آرائی کے بعددوسری منزل منتقل کردیا گیا مگر وہاں احتجاج کررہے طلباء پہنچ گئے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ہم نے پہلے طلباء سے کہا کہ وہ ہنگامہ آرائی کرنے کے بجائے اپنے مطالبات ہمیں پیش کریں ہم اس پر ضرور غور کریں گے۔کافی ردو قدح کے بعد طلباء نے چند مطالبات پیش کیا کہ جن لوگوں کے اسکالر شپ فارم کی تصدیق نہیں کی کی گئی ہے ان سب کو کیا جائیے۔این ایس پی اسکالر شپ پورٹل کو دوبارہ کھولا جائے۔
دوسری ریاستوں سے آنے والے طلبا ء کو بھی اسکالر شپ دیا جائے۔سمسٹر فیس کی ادائیگی نہیں کرنے والے طلباء کو بھی امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ہم نے اسکالر شپ سے متعلق یقین دہانی کرائی کہ متعلقہ محکمہ سے رابطہ کرکے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔دوسرے جہاں تک امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دینے کاسوال ہے تو کہا گیا ہے کہ بیشتر طلباء نے فیس جمع کرادی ہے۔
عام طلبا ء کی جانب سے اس طرح کے مطالبات سامنے نہیں آئے ہیں۔دوسرے یہ کہ غریب طلباء جنہوں نے فیس جمع نہیں کی اس پر یونیورسٹی غور کرے گی۔وائس چانسلر نے کہا کہ یقین دہانی کے باوجود طلباء نے احتجاج ختم نہیں کیا۔21اور22نومبر کو بھی یہ احتجاج جاری رہا۔22نومبر کو نیوٹاؤن کیمپس میں وائس چانسلر کو یرغمال بنالیا گیا۔وائس چانسلر کودفتر سے نکلنے نہیں دیا گیا۔وائس چانسلر سے ملاقات کرنے والے اساتذہ کے ساتھ گالی گلوج اور دھکا مکی بھی کیاگیا۔
وائس چانسلر نے کہا کہ عالیہ یونیورسٹی میں اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے۔اس کامقصد اقلیتوں میں تعلیم کا فروغ دیناہے۔یونیورسٹی اس وقت ترقی کے مراحل طے کررہی ہے۔انفراسٹکچر بہتر ہونے کے بعد اب تعلیمی ماحو ل کو بہتر کیا جارہا ہے۔مگر کچھ عناصر ایسے ہیں جو یونیورسٹی کے ماحول کو مسلسل خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے تعلیمی معیار کی راہ میں روکاوٹ کھڑا کرنے والے عناصر کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔طلبا ء کو ہم بہتر ماحول اور تعلیمی مواد فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں مگر ڈسپلن سے کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں میں بیشتر وہ طلباء ہیں جن کی حاضری کی شرح بہت ہی کم ہیں۔اس کے علاوہ ان کی پشت پناہی کرنے والوں میں کچھ ایسے سابق طلباء ہیں جن کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کارروائی کرچکی ہے۔