شوبھندو ادھیکاری نے خط میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ریاست میں عوام کو ویکسین کے نام پر کیا دیا جارہا ہے، ایک شخص خود کو آئی اے ایس افسر بتاکر کولکتہ کارپوریشن کے نام ویکسی نیشن کیمپ منعقد کراتا رہا۔ ہزاروں افراد نے ان کیمپوں سے ویکسین لیا مگر کسی کو خبر نہیں ہوئی۔
ادھیکاری نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر ایسے کیمپوں میں ویکسین لینے والے افراد کی موت ہو جاتی ہے تو اس سے عالمی سطح پر ویکسی نیشن کے عمل پر سوالات پیدا ہو جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اصلی اور نقلی کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے۔
اپنے خط میں انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس معاملے میں دیب انجن نامی جعلی آئی اے ایس آفیسر کی تصاویر حکمران جماعت کے رہنماوں اور افسران کے ساتھ ہیں۔ انہیں ریاست کے بااثر افسران کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملا لہذا اس جعلی ویکسی نیشن کے پورے عمل میں کوئی بڑا گروہ اپنا کردار ادا کرسکتا ہے، خط میں انہوں نے یہ بھی اشارہ کیا ہے کہ اگر کولکتہ پولیس اس معاملے کی تفتیش کرتی ہے تو اس معاملے میں شواہد کو مٹا سکتی ہے لہذا مرکزی ایجنسیوں کو بغیر تاخیر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب مغربی بنگال حکومت نے تمام ضلع افسران کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویکسی نیشن میں دھوکہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ طور پر ویکسی نیشن کیمپ کی جانچ ہونی چاہیے۔ حکومت کی منظوری کے بغیر کوئی بھی کیمپ نہ لگاسکے۔ ضلع کلکٹرز کو ہدایات جاری کی گئی ہے کہ سرکاری اور پرائیوٹ ویکسی نیشن کی تاریخوں کی جانچ ہونی چاہیے۔
محکمہ صحت نے اس سلسلے میں تفصیل سے ہدایات جاری کئے ہیں، ذرائع کے مطابق چیف سکریٹری ایچ کے دویدی نے جمعہ کی شام پہلی بار ضلعی کلکٹرز سے ملاقات کی۔