اردو

urdu

By

Published : Aug 24, 2021, 2:01 PM IST

ETV Bharat / state

کولکاتا: طالبان کے خلاف خواتین تنظیموں کا احتجاج

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کوکاتا میں مختلف خواتین تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ خواتین تنظیموں کا الزام ہے کہ 'افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد بنیادی انسانی حقوق اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔'

several women organisations protest in kolkata against taliban
several women organisations protest in kolkata against taliban

ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مختلف خواتین تنظیموں کی جانب سے افغانستان کے خواتین کے حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔

خواتین تنظیموں کی جانب سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران مرکزی حکومت کی جانب سے مذہب کے بنا پر این آر سی اور سی اے اے کے نفاذ کی بھی مخالفت کی گئی۔

کولکاتا: طالبان کے خلاف خواتین تنظیموں کا احتجاج

اس احتجاج میں کولکاتا کے مولا علی کراسنگ پر خواتین کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیمیں جن میں آل انڈیا پراگتی شیل مہیلا سمیتی، دس سے دس ہزار، فیمینسٹ ان ریزیزٹنس، آل انڈیا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، شرم جیوی مہیلا سمیتی، ومین فار ومین ، دربار، ڈبلیو ایس ایس اور این آئی ایف شامل تھیں۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ افغانستان سے آنے والے مہاجرین کو بلا مذہبی تفریق کے بھارت ان کو شہریت دینے کی راہ ہموار بنائے۔ اقوام متحدہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔'

احتجاج میں شامل پراگتی شیل مہیلا سمیتی کی جنرل سیکریٹری پرومیتا بسواس نے کہا کہ 'افغانستان میں طالبان نے قبضہ کر لیا ہے وہاں خواتین کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ان کو تعلیم کی اجازت نہیں دی جا رہی وہاں شریعت کے مطابق ان کے حقوق دینے کی بات کہی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو اپنے لئے خود فیصلہ کرنے کی آزادی ملے۔'

یہ بھی پڑھیں: Panjshir: پنجشیر پر قبضے کے لیے طالبان اور مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی شروع

انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر امریکہ کا رول بھی بہت خراب رہا ہے۔ دوسری جانب ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذہب کے بنا پر این آر اور سی اے اے جس کے مطابق صرف غیر مسلموں کو ہی شہریت دینے کی جو بات کہی گئی ہے اس کو رد کیا جائے اور افغانستان سے آنے والے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details