کولکاتا کے مسلم انسٹی ٹیو ٹ میں "21 ویں صدی میں اردو سفرنامے اور رپورتاژ " کے عنوان سے دو روزہ سیمینار میں اردو ادب میں سفرنامے اور رپورتاژ کی تاریخ ،اہمیت و افادیت پر بحث کی گئی۔Seminar on the History and Importance of Travelogue
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابن کنول نے کہا کہ 21 ویں صدی میں بھی بڑے پیمانے پر سفرنامے اور رپورتاژ بڑی تعداد میں لکھے جا رہے ہیں کیوں کہ جدید ٹکنالوجی نے سفر کو آسان بنا دیا ہے لوگ زیادہ سفر کر رہے جس کے نتیجے میں سفرنامے بھی زیادہ تعداد میں لکھے جا رہے ہیں گرچہ رپورتاژ کم لکھے جا رہے ہیں۔
اردو زبان میں سفرنامے کا آغاز 19 ویں صدی میں ہوا اور آج اس نے ایک صنف کی شکل اختیار کر لی ہے۔سفر نامے کسی تہذیب یا معاشرے کی سیاسی و سماجی زندگی کا آئینہ ہوتی ہے۔مغربی اردو کاڈمی کے اشتراک سے کولکاتا کے تاریخی تعلیمی ادارہ دی مسلم انسٹی ٹیوٹ میں "21 ویں صدی میں اردو سفرنامے اور رپورتاژ" کے عنوان سے دو روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا۔دو روزہ قومی سیمینار میں ملک کے مختلف ریاستوں سے بھی اسکالروں نے شرکت کی اور 21ویں صدی میں اردو میڈیم سفرنامے اور رپورتاژ کی بحیثیت غیر افسانوی صنف کے جائزہ لئے اور ان کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔