کوچ بہار اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس پارلیمانی حلقے میں سنہ 2015 میں 15 ہزار ووٹروں پر مشتمل 51 گاؤں بھارت میں شامل ہوئے ہیں، جسے بی جے پی انتخابات کا مدعا بھی بنا رہی ہے۔
تاہم یہ حلقہ کبھی بائیں بازو کی جماعت کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن آج سیاست پوری طرح سے بدلی ہوئی نظر آرہی ہے۔
ممتا بنرجی نے کوچ بہار میں دو ریلیاں کیں، جبکہ وزیراعظم مودی نے کوچ بہار میں ایک ریلی سے خطاب کیا ہے۔ اس سیٹ پر جیت حاصل کرنے کے لیے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، بی جے پی، بایاں محاذ اور کانگریس نے پوری طاقت جھونک دی۔
کوچ بہار میں 18 لاکھ 9 ہزار 598 ووٹرز ہیں، اس علاقے کے اہم مسائل غیر قانونی دراندازی، صنعت سے محرومی، بے روزگاری ہیں۔
بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے اپنے پہلے تشہری مہم میں کہا تھا کہ بنگال میں بھی این آر سی نافذ کیا جائے گا اور دراندازوں کو ملک سے باہر نکالا جائے گا۔ گزشتہ سات اپریل کو جب وزیر اعظم نریندر مودی کوچ بہار میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کرنے کے لیے پہنچے تھے انہوں نے بھی این آر سی اور شہری ترمیمی بل کا ذکر کیا لیکن اس بار وہ پر جوش نظر نہیں آئے۔
اس پارلیمانی حلقے میں 28 فیصد مسلم ووٹرز ہیں جن میں بیشتر ووٹرز ترنمول کانگریس کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں، وہیں بی جے پی 2015 میں شامل ہوئے 51 انکلیو کو مدعا بنا رہی ہے۔ بی جے پی کو امید ہے یہ مدعا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب بی جے پی کے لیے یہ مشکل ہے کہ ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے نتیش پرمانک کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جس کے سبب بی جے پی کے ضلعی سطح کے سینیئر رہنماوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے ورکرز نے پارٹی دفتر میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔