کولکاتا: مغربی بنگال میں دارالحکومت کولکاتا سے متصل ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمٰن خان کی پراسرار موت کا معمہ تین مہینہ گزر جانے کے باوجود سلجھ نہ سکا۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی جانب سے تشکیل کردہ اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم نے جانچ کی پیشرفت سے متعلق اور انیس خان کے والد، بھائی سمیت دیگر لوگوں کے حلفیہ بیانات پر مشتمل بند لفافہ رپورٹ کلکتہ ہائی کورٹ پیش کرنے پہنچی تھی تاہم جسٹس راج شیکھر کی عدم موجودگی کی وجہ سے رپورٹ کو داخل نہیں کیا جاسکا۔
مقتول انیس الرحمٰن کے والد سالم خان بڑی امید کے ساتھ کلکتہ ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ انہیں امید تھی کہ آیا کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو معلوم نہیں جسٹس راج شیکھر صاحب آخر کس وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں ہوئے۔ ہم اس سلسلے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ واضح رہے کہ رواں سال کے 18 فروری کو ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا تھانہ علاقے میں واقع تین منزلہ مکان کے نیچے عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمٰن خان کو خون سے لت پت پایا گیا تھا.
طلبا تنظیم کے قائد انیس الرحمٰن خان کی ہسپتال لے جانے کے دوران موت ہو گئی تھی. انیس الرحمٰن خان کے والد کا کہنا تھا کہ چار لوگ جو پولیس انفارم میں تھے گھر میں داخل ہوئے. ان میں سے ایک ان کے پاس کھڑا ہو گیا تین چھت پر چلے گئے. کچھ دیر بعد ہی انیس کو خون سے لت پت شدید زخمی حالت میں پایا گیا. سالم خان نے پولیس والوں پر قتل ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے. وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دے دی اور یہ بھی کہا تھا کہ پندرہ دنوں کے اندر اندر قاتل کو ڈھونڈ نکالنے کا حکم دیا. اس معاملے میں شک کی بنیاد پر ایک کانسٹیبل اور ایک ہوم گارڈ کو گرفتار کیا گیا ہے.