کولکاتا:بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی کے خلاف کولکاتا میں مختلف حقوق انسانی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ Human Rights Group Protest in Kolkata کیا گیا۔ ساتھ ہی راجھستان میں دلت طالب علم کی موت اور بنگال کے بروئی پور میں پولس حراست میں چار مسلم نوجوانوں کی موت کی مذمت کی گئی اور بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی پر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے گئے۔ Bilkis Bano Rape Case
کولکاتا میں مختلف حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے مظاہرہ کرتے ہوئے گجرات حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی گئی اور قصورواروں کو واپس جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی راجھستان میں ایک اسکول میں دلت بچے کی موت اور بنگال کے بروئی پور میں پولس حراست میں چار مسلم نوجوانوں کی موت کی بھی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔Bilkis Bano Rape Case
کولکاتا کے فائن آرٹس اکاڈمی رانو چھایا منچ کے سامنے مختلف حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر معروف سماجی کارکن سجاتا بھدرا نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک طرف دعوی کیا جاتا ہے کہ خواتین کے خلاف کسی طرح کی ظلم و زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی اور دوسری جانب گجرات حکومت کی بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے 11 قصورواروں کو رہا کر دیتے ہیں۔ دلتوں کے ساتھ زیادتی جاری ہے۔ بنگال میں بھی حقوق انسانی کی پامالی جاری ہے۔ 11 برسوں تک ان لوگوں نے قید میں گزارے ہیں، قیدیوں کی رہائی ہوتی ہے لیکن کچھ جرائم ایسے ہوتے ہیں، جن کو معاف نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی جو متاثرین ہوتے ہیں ان کے جذبات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے لیکن اس معاملے میں جس طرح سے معافی دی گئی ہے، اس سے لوگوں کا عدالتوں اور قانون سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔Bilkis Bano Rape Case