رام نومی اور ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ملک کی کئی ریاستوں میں فسادات ہوئے تھے۔ دہلی کے جہانگیر پوری کے علاوہ مدھیہ پردیش، گجرات اور مغربی بنگال کے ہوڑہ میں بھی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے فسادات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن یہ کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف کی گئیں جس کے خلاف اپوزیشن اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ خصوصی طور پر دہلی کے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد مسلمانوں کے مکانات و دکانوں اور مذہبی مقامات کے خلاف کارروائیوں کی سخت تنقید اور مذمت کی گئی۔ Violence during Hanuman Jayanti procession
مسلمانوں کے خلاف کی گئی ان کارروائیوں کے خلاف مغربی بنگال کے کولکاتا میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں کئی معروف شخصیات نے شرکت کی۔ کولکاتا کے ٹیپو سلطان شاہی مسجد سے دھرمتلہ کے گاندھی مورتی تک ریلی نکالی گئی اور گاندھی مورتی کے پاس کچھ دیر مظاہرہ بھی کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی۔ Protest Against Jahangirpuri incident in Kolkata
انہوں نے کہا کہ 'دہلی کے جہانگیر پوری میں جس طرح سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود بھی مسلمانوں کے دکانوں مکانوں پر بلڈوزر چلایا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے، پولیس کی موجودگی میں عدالت کے حکم کے خلاف یہ کارروائی کی گئی جو حیران کن اور افسوس ناک ہے۔ عدالت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور جو لوگ ملوث ہیں ان کو سزا دینی چاہیے۔' دوسری جانب فساد میں جن لوگوں کا رول رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کر رہی ہے ہم پولیس کی اس یکطرفہ کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔' Maulana Abdul Rafiq on Jahangirpuri Violence