کولکاتا:وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اہل خانہ کی جائیدادوں کی تفصیل واضح کرنے کے مطالبے پر درخواست مفاد عامہ داخل کی گئی ہے۔ درخواست مفاد عامہ داخل کرنے والے ایڈووکیٹ ترون جیوتی تیواری کا دعویٰ ہے کہ 2011 کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اہل خانہ کے جائیدادوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ Property case of Chief Minister Mamata Banerjee family petition in Calcutta High Court
یہ بھی پڑھیں:
ایک جانب مغربی بنگال کی سیاست میں سیاسی رہنماؤں کی ملکیت کو لیکر کلکتہ ہائی کورٹ میں روز بروز درخواست مفاد عامہ داخل کی جا رہی ہے۔ سیاسی رہنماؤں کی ملکیت کو لیکر لگاتار سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ برسر اقتدار جماعت اور اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں درخواست مفاد عامہ داخل ہوچکی ہے۔ دوسری جانب اب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اہل خانہ کی ملکیت کو لیکر سوال اٹھاتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ داخل کی گئی ہے۔
درخواست مفاد عامہ میں 2011 کے بعد سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اہل خانہ کی جائیدادوں میں غیر معمولی اضافہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں آج ایڈووکیٹ ترون جیوتی تیواری نے چیف جسٹس پرکاش سریواستو کے ڈویژن بینچ میں معاملہ دائر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اہل خانہ کی ملکیت کی ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست مفاد عامہ داخل کرنے والے ایڈووکیٹ ترون جیوتی تیواری کا کہنا کہ ممتا بنرجی کا تعلق نہایت ہی غریب گھرانے سے رہا ہے۔ ان کے چھ بھائی ہیں لیکن 2011 کے بعد سے ان کے اہل خانہ کی جائیدادوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ان کی بھائی حالیہ کارپوریشن الیکشن میں کونسلر کا انتخاب بھی جیت چکی ہیں۔ معاملہ کرنے والے کا الزام ہے کہ ان کی بھابی نے دو حلف نامہ داخل کیا تھا لیکن اس میں ان کی ملکیت کے متعلق غلط جانکاری دی گئی ہے۔ متعدد جائیداد معمولی قیمتوں پر خریدنے کا الزام ہے۔