پورا ملک کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہے۔ لوگ پریشان ہیں۔ سینکڑوں جانیں قربان ہو چکی ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں سیلاب کا قہر جاری ہے۔
'آنے والی نسلیں اس دن کے لئے شرمندہ ہوں گی' ایسے میں رام مندر کے بھومی پوجن اور سنگ بنیاد کے لئے اس وقت کا انتخاب مسلمانوں کو ایک طرف گراں گزر رہا ہے تو دوسری طرف کولکاتا کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ دن تاریخ میں تاریک دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ لوگوں میں ناراضگی ہے۔ خصوصی طور پر ایسے وقت میں جب ملک کی ترجیحات کچھ اور ہونی چاہئے تھی اس وقت رام مندر کے بھومی پوجا کا انعقاد کرنا افسوسناک ہے۔
کولکاتا کے مسلمان سوشل میڈیا پر بھی اپنی بے اطمینانی کا اظہار کر رہے ہیں۔کولکاتا کے معروف سماجی کارکن منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے رام مندر کے سنگ بنیاد کے سلسلے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رام مندر بھومی پوجن کے لئے 5 اگست کی تاریخ منتخب کرنا اصل میں ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کا عام اعلان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دستور ہند، انصاف اور جمہوریت کو پامال کرتے ہوئے یہ حکومت اکثریتی و آمرانہ مقاصد کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ حکومت اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے جبکہ لوگ بد حال ہیں کہیں سیلاب تو کہیں کورونا کا قہر ہے اور حکومت مندر بنانے میں مصروف ہے۔ سول سوسائٹی میڈیا خاموش ہے۔ آنے والی نسلیں جبرا تاریخ کو بدلنے کی اس عمل کو کبھی فراموش نہیں کریں گی بلکہ شرمندہ رہیں گی جیسا کہ جرمنی میں ہوا۔
مزید پڑھیں: بابری مسجد: تعمیرات کو مسمار کیا جا سکتا ہے، تاریخ کو نہیں
اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن عظمی عالم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے حوالے سے جو فیصلہ سنایا مسلمانوں نے بھاری دل سے اسے قبول کر لیا۔ لیکن آنے والی نسلیں اس دن کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھیں گی۔ ملک کے دستور سے کھیلواڑ کیا گیا۔ اگر ہمارے برادران وطن خوش ہیں تو خوش رہیں لیکن یہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک بدنما داغ ہے۔ سیاسی طاقت کا غلط استعمال کیا گیا۔ اس دن کو سیاہ دن کے طور یاد کیا جائے گا اور یہ بھی یاد کیا جائے گا اقلیت کے ساتھ کس طرح نا انصافی کی گئی۔