کولکاتا: گزشتہ 14 اکتوبر کو مغربی بنگال کے مدنی پور ضلع کے کھڑگپور میں واقع آئی آئی ٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی نیم بوسیدہ لاش ایل ایل آر ہاسٹل سے برآمد ہوئی۔ کھڑکپو ر آئی آئی ٹی انتظامیہ نے اس کو خودکشی سے جوڑ کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ آسام کے رہنے والے فیضان احمد اپنے والدین کے اکلوتے اولاد ہیں۔ بیٹے کی ناگہانی موت سے والدین صدمے میں ہیں۔ Police Fail To Solve Faizan Ahmed Murder Mystery In IIT Kharagpur
اس کے علاوہ آئی آئی ٹی کھڑکپور کے کیمپس میں بھی حالات خراب ہیں۔ طلبا تنظیمیں اس کو خودکشی ماننے کو تیار نہیں ہیں، کیوں کہ فیضان احمد اپنے کلاس میں ہونہار طالب علم کے طور پرجانے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ کیمپس میں سماجی سرگرمیوں سے بھی وابستہ تھے۔ اسٹوڈنٹس ویلفیئر گروپ اور یو جی اسٹوڈنٹس کونسل کے بھی سرگرم رکن تھے۔
گزشتہ رات کیمپس میں طلبا نے اپنے ساتھی کی ناگہانی اور حادثاتی موت پر کینڈل مارچ نکال کراظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس واقعے کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا۔طلبا نے ڈائریکٹرسے بھی ملاقات کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ فیضان احمد کی خودکشی کی تھیوری ناقابل فہم ہے۔ فیضان کی والدہ ریحانہ نے بتایاکہ 11اکتوبر کو اس نے دوپہر میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ کھانا بہت ہی لذیز تھا، پھر لائبریری جلد سے جلد پہنچنے کا کہہ کر اس نے بات ختم کردی۔ رات کو 7.30بجے جب وہ رات کا کھانا کھانے کے لئے ہاسٹل سے میس جارہا تھا تو اس نے اپنی خالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ شاید کڑھی وغیر بنا ہوگا، جو کچھ رہے گا کھالوں گا۔ طویل بات کرنے کے بعد اس نے فون رکھ دیا۔ ریحانہ کہتی ہیں کہ وہ مجھے اور خالہ سے بات کرتے وقت بہت ہی خوشگوار موڈ میں تھا۔ کہیں سے بھی نہیں لگ رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان ہے۔ مگر یہ اچانک کیسے ہو گیا؟ اس کے ساتھ یہ سب کس نے کیا۔ میرا بیٹا بنگال کا مہمان تھا۔ یہاں وہ تعلیم حاصل کرنے کےلئے آیا تھا۔ میں ممتا بنرجی جو خود خاتون ہیں، وہ ایک ماں کا درد سمجھ سکتی ہیں، ان سے انصاف کی امید کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کے گناہ گاروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
فیضان کے والدین ریحانہ اور سلیم احمد آسام کے تین سوکھیا کہ رہنے والے ہیں ۔ والدین نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسواس شرما اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کوخط لکھ کر اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کیاہے۔ ہیمانت بسواس شرما نے اس واقعہ پرٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بنگال کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔