مرشدآباد: ریاست مغربی بنگال کی حکومت نے موجودہ کئی اضلاع کو تقسیم کرکے مزید 7 اضلاع بنانے کا اعلان کیا ہے۔جس کے تحت ندیا ضلع، شمالی 24 پرگنہ، جنوبی 24 پرگنہ اور بنگال کے سابق دارالحکومت مرشدآباد کو بھی تقسیم کرکے نئے اضلاع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے اس کی وجہ انتظامیہ امور میں بہتری لانا بتایا جا رہا ہے۔دوسری جانب اپوزیشن اس فیصلے کو غیر ضروری قرار دے رہی ہے۔ مسلم دانشوروں نے بھی اس سے متعلق اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ Partition of Murshidabad district
مرشدآباد ضلع کی تقسیم تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش مرشدآباد ضلع کبھی بنگال کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا جس کی تاریخ بہت پرانی ہے یہاں برسوں سلطانیہ عہد پھر مغل اور نوابین کی حکومت رہی اور بنگال کے آخری نواب سراج الدولہ اور پلاسی جنگ اس جگہ کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔بنگال کے نواب مرشد قلی خان کے نام پر مرشدآباد نام رکھا گیا تھا۔واضح رہے کہ ممتا بنرجی کے اعلان کے مطابق مرشدآباد ضلع کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے اور ان تین نئے اضلاع میں مرشدآباد کے نام سے کوئی ضلع نہیں ہے۔ Partition of Murshidabad district
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رہنما ڈاکٹر فواد حلیم نے بتایا کہ ممتا بنرجی آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔ پورے ملک میں مسلم شناخت رکھنے والی جگہوں کے نام تبدیل کیے جارہے ہیں۔ ممتا بنرجی بھی اسی نقش قدم پر چل رہی ہیں۔ دیکھا جاتا ہے کہ ممتا بنرجی بی جے پی کے لوگوں سے مل رہی ہیں۔جس کے بعد ای ڈی اور سی بی آئی جانچ کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔اصل میں ممتا بنرجی نظریاتی طور پر آر ایس آیس کے کام آگے بڑھا رہی ہیں۔ Muslim Scholars On Partition of Murshidabad district
انہوں نے کہا کہ بھارت میں کچھ منتخب اضلاع ہیں جن کو مسلم اکثریتی والا ضلع کہا جا سکتا ہے۔جس میں مرشدآباد اور مالدہ شامل ہیں۔پورے ملک میں مسلم اکثریتی والے ضلع کو تقسیم کرنا اس کی تاریخی اہمیت پر ضرب لگانے کا ترنمول کانگریس کام کر رہی ہے۔آر ایس ایس کی یہ سازش ہے اور اس کو ممتا بنرجی عملی جامہ پہنا رہی ہیں۔ہم نے دیکھا کہ 2021 میں ممتا بنرجی نے کہا کہ میں بی جے پی مخالف ہوں آر ایس ایس کی مخالف نہیں ہوں۔ہم نے حال ہی میں دیکھا کہ کیسے ممتا بنرجی نے موہن بھاگوت کا استقبال کیا۔ Intellectuals on Murshidabad Partition
جادب پور یونیورسٹی کے طالب ذولفقار احمد نے بتایا کہ مرشدآباد کو تقسیم کیا جارہا ہے یہ بہت بڑی بات نہیں ہے بلکہ اس ضلع کے کیا مسائل ہیں ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے ویسے مرشدآباد کی اپنی تاریخ ہے اس لیے نام بدلنا تاریخ سے چھیڑ چھاڑ ہوگی ایک طرح سے اس کی شناخت پر حملہ ہوگا۔ Partition of Murshidabad district is an attempt to erase history
جے این یو کے ریسرچ اسکالر وسیم آر ایس جو جادب پور یونیورسٹی میں ایک تقریب میں شرکت کرنے پہنچے تھے انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی وہی کام کر رہی ہیں جو پورے ملک میں بی جے پی کے لوگ کر رہے ہیں لیکن ممتا بنرجی کا طریقہ کار ذرا مختلف ہے۔بنگال میں مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی سب کے سامنے ہیں ممتا بنرجی کی حکومت میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔دوسری جانب پورے ملک میں مسلم تاریخ سے جڑے شہروں اور قصبوں کے نام تبدیل کیے جا رہے ہیں۔یہ اصل میں مسلم تاریخ کو مٹانے کی کوشش ہے۔مرشدآباد جو ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اس کی تقسیم ممتا بنرجی کی حکومت کر رہی ہے اصل میں مسلم اکثریتی اضلاع کو بانٹنے کی کوشش مسلمانوں کے سیاسی شعور کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔ممتا بنرجی ایک خاص طریقہ کار پر عمل کر رہی ہیں مسلمانوں کی تعلیم اور سیاست میں رسائی سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ Muslim Scholars On Partition of Murshidabad district
جادب پور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین نے کہا کہ بنگال میں کئی اضلاع بڑے ہیں ان کو توڑنے کی ضرورت ہے لیکن اس سے گورننس میں کوئی زیادہ فائدہ ہوگا ایسا،نہیں لگتا ہے۔دوسری بات مرشدآباد ضلع کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی جو بات ہے مرشدآباد ضلع کی ایک تاریخ رہی ہے اگر آپ شیکھر بندھواپادھیائے کی کتاب پلاسی ٹو پارٹیشن پڑھیں تو اس میں نوآبادیاتی ظلم و زیادتی اور اس کے خلاف جو لڑائی ہے برٹش گورنمنٹ کے خلاف لڑائی ہے جو تصور رہا ہے مرشدآباد اس کی علامت ہے۔مرشدآباد کا نام نہ ہو نا یا اس کو ختم کر دینا بھارت کی تاریخ پر حملہ ہے۔ہم نے دیکھا کہ یو پی اور دہلی میں مسلم بادشاہوں کے نام سے منسوب جگہوں کے نام بدلے گئے اس کا کوئی خاص اثر مختصر مدت میں نہیں ہوگا لیکن اس کا طویل مدتی اثر ضرور ہوگا آج سے 50 برس بعد کوئی اس نام اس کی تاریخ سے واقف نہیں ہوگا نئی جنریشن کو پتا ہی نہیں ہوگا کہ مرشدآباد کی تاریخ کیا ہے مرشدآباد شہر کیا تھا نواب سراج الدولہ کون تھا۔اس کی شناخت ختم ہو جائے گی۔یہ کسی خاص طبقے کی بات نہیں ہے بلکہ بھارت کی جو نو آبادیاتی مخالف تاریخ ہے اس پر حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Medical Examination of Partha Chatterjee پارتھو چٹرجی کو طبی معائنے کیلئے اسپتال لے جایا گیا