مغربی بنگال West Bengal کے شمالی 24 پرگنہ کے بشیر ہاٹ سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان نصرت جہاں روحی Nusrat Jahan Ruhi بچے کی پیدائش کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لینے پہنچیں۔
پارلیمنٹ میں رکن پارلیمان نصرت جہاں روحی نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی متعدد پالیسیوں پر جم کر تنقید کی۔
انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کہاکہ حکومتیں ملک کے منافع بخش اداروں کو ہمیشہ سے ہی فروغ دینے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کرتی رہی ہے۔ مرکز میں حکومت چاہے کسی کی بھی ہو لیکن سب کا منافع بخش ادارے کو آگے بڑھانے کا ایک ہدف ہوتا ہے۔
رکن پارلیمان نے کہاکہ بنگال کے برسوں بعد ایک اسی حکومت آئی ہے جو منافع بخش ادارو کو فروغدینے کے بجائے نجی کمپنیوں کے ہاتھوں میں سونپ رہی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ناقص پالیسی ہے۔'
انہوں نے کہاکہ ناقص پالیسیوں کے سبب ملکی معیشت تباہ و برباد ہو چکی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اپنی پالیسیوں کو درست کرنے کے بجائےپبلک سیکٹرس کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس سے ملک کے جی ڈی پی تو گرے گا ہی ساتھ ہی ساتھ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔'
رکن پارلیمان اور اداکارہ نصرت جہاں روحی نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ منافع بخش کاروباری اداروں کو نجی کاری سے بچانے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی ہے اسے منظر عام پر کیوں نہیں لاتی ہے۔
Nusrat Jahan Ruhi on Privatization: منافع بخش اداروں کی نجی کاری پر رکن پارلیمان نصرت جہاں کی حکومت پر تنقید
رکن پارلیمان نصرت جہاں روحی Nusrat Jahan Ruhi نے پارلیمنٹ میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو منافع بخش اداروں Profitable PSUI کی نجی کاری کرنے کے فیصلے پر ہدف بنایا۔
نجی کاری پر رکن پارلیمان نصرت جہاں کا سوال