مرشد آباد: مغربی بنگال کے نواب سراج الدولہ کے تاریخی عالمی شہرت یافتہ ہزار دواری پیلس کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔صدیوں بعد بھی یہ تاریخی محل اپنی بانہوں میں تاریخی واقعات کو سمٹے آج بڑی شان و شوکت کے ساتھ کھڑا ہے۔Now Local Residents Pay Entry Fee To Enter Hazarduari Palace In Murshidabad
ہزاردواری پیلس کے احاطے میں داخل ہونے پر اب قیمت ادا کرنی پڑے گی آثار قدیمہ کی جانب سے ہزار دواری کے احاطے میں ٹکٹ کے ذریعہ داخلے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شام کے ہزار دواری میوزیم کو بند کر دیا جاتا ہے لیکن مین گیٹ کھلا رہتا ہے۔چور،شرپسند وغیرہ احاطے میں داخل ہو جاتے ہیں انہیں روکنے کے لئے ٹکٹ کے ذریعہ داخلہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف مقامی باشندوں نے کہا کہ احاطے میں ایک امام باڑہ اہر ایک مسجد ہے۔وہاں جانے کے لئے روانہ بیس پچیس روپے خرچ نہیں کر سکتے ہیں۔مسجد میں پانچ وقت نماز پڑھنے والوں کو پانچ مرتبہ ٹکٹ کاٹنا پڑے گا کیا
ہزار دواری پیلس کی تاریخ
ہزاردواری محل، جو پہلے بارہ کوٹھی کے نام سے جانا جاتا تھا، ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال کے مرشد آباد میں دریائے گنگا کے کنارے قلعہ نظامت کے کیمپس میں واقع ہے۔ اسے انیسویں صدی میں بنگال، بہار اور اڑیسہ کے نواب ناظم ہمایوں جاہ (1824–1838) کے دور میں معمار ڈنکن میکلیوڈ نے بنایا تھا۔
1985 میں، محل کو بہتر تحفظ کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے حوالے کر دیا گیا۔ہندوستان کے آثار قدیمہ کے سروے کے مطابق مغربی بنگال میں قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، ہزاردواری محل اور امام باڑہ اے ایس آئی نے ہریٹیج قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:flood Situation In Assan worsen آسام میں سیلاب سے 40,000 افراد متاثر
اس محل کا نام ہزاردواری ہے اس کا مطلب ہے ہزار دروازوں والا محل۔ ہزار کا مطلب ہے "ہزار" اور دواری کا مطلب ہے "دروازے والا"۔
اس محل کا نام کو پہلے بارہ کوٹھی کے نام سے جانا جاتا تھا اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اس محل کے تمام 1000 دروازے ہیں جن میں سے 100 فرضی ہیں۔ انہیں اس لئے بنایا گیا تھا کہ اگر کوئی دشمن حملہ کرنے کے مقصد سے محمل میں داخل ہو اور فرار ہونے کی کوشش کرے تو وہ فرضی اور اصلی دروازوں کے درمیان الجھ جائے اور اس وقت تک وہ نواب کے محافظوں کے ہاتھوں پکڑا جائے۔Now Local Residents Pay Entry Fee To Enter Hazarduari Palace In Murshidabad