شمالی 24 پرگنہ:مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے اشوک نگر میں رہنے والے سرجیت ڈے نے جنگ زدہ سوڈان سے واپس آنے کے بعد وہاں کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہاں کی حالت بہت خراب ہے۔ہم بھارتی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی مدد سے ہم صحیح سلامت وہاں سے نکل سکے۔
سرجیت ڈے شادی کے ڈیڑھ ماہ کے بعد ہی کام کے غرض سے سوڈان جانا پڑا تھا۔مگر چند ہفتے کے بعد ہی خانہ جنگی شروع ہوگئی تھی ۔15 اپریل سے اس شمالی افریقی ملک میں سوڈان کی مسلح افواج اورریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے۔ جنگ بندی منگل کو شروع ہوئی تھی لیکن گولہ باری اور بم باری وقفے وقفے سے جاری ہے۔
شمالی 24 پرگنہ ضلع کے اشوک نگر میں اپنے گھر پر بیٹھے سرجیت نے تکلیف دہ تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔ انہوں نے ہفتے کے روز کہاکہ ہوٹل سے نکلنے اور بس سے کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد، ہمیں ایک چوکی پر اتار دیا گیا۔ وہاں موجود ہر شخص (RSF یا سوڈان ریپڈ سپورٹ فورسز) کے پاس ہتھیار تھے۔ میں خوفزدہ تھا۔ ہم ان کی عربی زبان نہیں سمجھتے۔ مجھے ڈر تھا، اگر وہ کچھ کہیں گے تو میری سمجھ میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے غلط فہمی میں ہم پر گولی چلادینی ہے۔
اشوک نگر کلیان گڑھ کا رہنے والا سرجیت پیشے سے سافٹ ویئر انجینئر ہیں۔ یکم مارچ کو سوڈان کے دارالحکومت خرطوم پہنچے۔ وہ ایم ٹی این ٹیلی کام کمپنی میں کام کرنے کے لئے اس ملک گئے تھے۔ لیکن ان جیسے کئی ہندوستانی سوڈان میں پھنس گئے۔ سرجیت جس ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا، وہاں اکثر لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ شروع میں ہوٹل کا جنریٹر 12 دن تک ڈیڑھ گھنٹے چلایا جاتا تھا۔ بعد میں ایندھن کی کمی کے باعث اسے بھی بند کر دیا گیا۔ ایک زمانے میں موبائل فون کی چارجنگ بھی بند ہو گئی۔ نتیجے کے طور پر، سرجیت گھر کے ساتھ بات چیت نہیں کر سکا. ہوٹل میں کھانے پینے کے پانی کی قلت تھی۔