مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے اور بی جے پی اور دوسری سیاسی جماعتیں سرگرم ہو چکی ہیں۔
وہیں مغربی بنگال میں کچھ سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بنگال میں بی جے پی اور آر ایس ایس اقتدار پر قابض ہونے کے لئے بے چین ہیں اور ہر طرح کے حربے اپنائے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے بی جے پی اور آر ایس ایس ایک طرف جھوٹے وعدے کر رہے ہیں اور جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ ملک کے دستور کو ان سے خطرہ ہے۔
دستور کے مطابق ہمارا ملک ایک سیکولر ملک ہے لیکن بی جے پی آر ایس ایس اس ملک کو منووادی ملک بنانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کو اس مقصد میں ناکام بنانے کے لئے بنگال کی مختلف سماجی تنظیموں نے متحدہ محاذ دستور بچاؤ بنگال بچاؤ منچ کے تحت پورے بنگال میں اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کو ووٹ نہیں مہم چلائیں گے۔
اس سلسلے میں کولکاتا کارپوریشن کے پاس ایک میٹنگ کی گئی جس میں کافی تعداد میں بین مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ مختلف سماجی تنظیموں کے سربراہان بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ اس جلسے سے سنگھو بارڈر سے آئے راجندر سنگھ سورجے والا نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ 2021 اسمبلی انتخابات میں یہاں کے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ ہندو ووٹ کو بی جے پی کی طرف یکجا کرنے اور اس کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مولانا عبدالرفیق نے کہا کہہم عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر یہاں بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو مسلمانوں سے زیادہ ہندؤں کو نقصان ہوگا۔ مذہب کے نام پر ہندو مسلم کے نام پر ووٹ تقسیم ہوتا ہے تو اس کا فائدہ سب سے زیادہ بی جے پی کو ہوگا اور یہاں بھی آسام جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔