اردو

urdu

ETV Bharat / state

بنگال اسمبلی انتخابات: مختلف سماجی تنظیموں کا "نو ووٹ ٹو بی جے پی" مہم

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے خلاف مقامی سماجی تنظیموں نے بھی محاذ کھول دیا ہے۔ مغربی بنگال کی مختلف سماجی تنظیموں متحدہ محاذ دستور بچاؤ بنگال بچاؤ منچ نے اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کو بنگال کے اقتدار پر قابض ہونے سے روکنے کے لئے ریاست بھر میں "نو ووٹ ٹو بی جے پی " مہم چلائے گی۔

no vote to bjp campaign by social organization in west bengal
بنگال اسمبلی انتخابات مختلف سماجی تنظیموں کا "نو ووٹ ٹو بی جے پی" مہم

By

Published : Mar 5, 2021, 8:19 AM IST

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے اور بی جے پی اور دوسری سیاسی جماعتیں سرگرم ہو چکی ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

وہیں مغربی بنگال میں کچھ سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بنگال میں بی جے پی اور آر ایس ایس اقتدار پر قابض ہونے کے لئے بے چین ہیں اور ہر طرح کے حربے اپنائے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے بی جے پی اور آر ایس ایس ایک طرف جھوٹے وعدے کر رہے ہیں اور جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ ملک کے دستور کو ان سے خطرہ ہے۔

دستور کے مطابق ہمارا ملک ایک سیکولر ملک ہے لیکن بی جے پی آر ایس ایس اس ملک کو منووادی ملک بنانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کو اس مقصد میں ناکام بنانے کے لئے بنگال کی مختلف سماجی تنظیموں نے متحدہ محاذ دستور بچاؤ بنگال بچاؤ منچ کے تحت پورے بنگال میں اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کو ووٹ نہیں مہم چلائیں گے۔

اس سلسلے میں کولکاتا کارپوریشن کے پاس ایک میٹنگ کی گئی جس میں کافی تعداد میں بین مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ مختلف سماجی تنظیموں کے سربراہان بھی موجود تھے۔

اس کے علاوہ اس جلسے سے سنگھو بارڈر سے آئے راجندر سنگھ سورجے والا نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ 2021 اسمبلی انتخابات میں یہاں کے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ ہندو ووٹ کو بی جے پی کی طرف یکجا کرنے اور اس کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مولانا عبدالرفیق نے کہا کہہم عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر یہاں بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو مسلمانوں سے زیادہ ہندؤں کو نقصان ہوگا۔ مذہب کے نام پر ہندو مسلم کے نام پر ووٹ تقسیم ہوتا ہے تو اس کا فائدہ سب سے زیادہ بی جے پی کو ہوگا اور یہاں بھی آسام جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں مذہبی نعرے بازی اور جانوروں کے نام پر سیاست نہ ہو بلکہ انسانی حقوق کے نام پر سیاست ہو۔ بنگال کے لوگوں نے کبھی بھی فرقہ پرستی کی سیاست کو قبول نہیں کیا ہے اور امید ہے کہ کبھی نہیں کریں گے۔

عوام سے اپیل ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ہندو مسلم کے نام پر تقسیم کرنے والوں ووٹ نہ دیں بلکہ جو عوام کے فلاح کی بات کریں ان کو ووٹ دیں۔

معروف سماجی کارکن و بنگلہ ادیب سجاتا بھدرا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم سیاست نہیں کرتے ہیں انتخابات میں نہیں لڑتے ہیں۔ ہم جمہوری تحریک کے رکن ہیں لیکن سیاست سب کی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

اس بار جو میڈیا کی تحریک ہے وہ بی جے پی کو موجودہ حکومت سے بہتر دکھا رہی ہے۔۔ان کے مد مقابل بی جے پی آ سکتی ہے۔ لیکن ہمارا ماننا ہے کہ بی جے پی سب سے خطرناک پارٹی ہے اس سے خطر ناک بات ہے کہ بی جے پی کو آر ایس ایس کنٹرول کرتی ہے۔

آر ایس ایس بی جے پی بھارت میں جو سیکولر نظام ہے، جو وفاقی نظام ہے اس کو ڈھا دینا چاہتی ہے اور اس کی کوشش جاری بھی ہے۔ یہ جب اقتدار میں آئیں گے تو اس کو ختم کریں گے اس لئے ہم جمہوریت کے تحفظ کے لئے دستور کو بچانے کے لئے عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ کسی کو بھی ووٹ دیں لیکن بی جے پی کو کسی حال میں ووٹ نہ دیں۔

مزید پڑھیں:

'ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ جین جانبدار آفیسر، انہیں بنگال سے ہٹایاجائے'

بی جے پی کی مرکزی حکومت نے کسانوں کے ساتھ کیا کیا، سب نے دیکھا ان کی بات نہیں سنی جا رہی ہے۔ اسی طرح وہ لوگ کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں اسی لئے ہمارا عوام کو پیغام ہے کہ وہ بی جے پی کو ووٹ نہ دیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details