اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mysterious Death Student: کئی اہم سوالات کے جوابات کی تلاش میں پولس سرگرم - سوپندیپ کے والد رام پرساد کنڈو

جادو پوریونیورسٹی کے بنگلہ شعبہ کے طالب علم کی موت کی تحقیقات میں پولس کے ہاتھ ایک کے بعد ایک نئی معلومات سامنے آرہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی معمہ مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

کئی اہم سوالات کے جوابات کی تلاش میں پولس سرگرم
کئی اہم سوالات کے جوابات کی تلاش میں پولس سرگرم

By

Published : Aug 12, 2023, 8:06 PM IST

کولکاتا:اس واقعہ میں سوپندیپ کے والد رام پرساد کنڈو نے پہلے ہی قتل کی شکایت درج کرائی ہے۔ اس شکایت کی بنیاد پر پولیس نے سوربھ چودھری نامی یونیورسٹی کے ایک سابق طالب علم کو بھی گرفتار کیا ہے۔ لیکن سوپندیپ کی موت کو دو دن گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک تمام سوالوں کے جواب نہیں ملے ہیں۔ بلکہ جوں جوں وقت آگے بڑھ رہا ہے، زیادہ سے زیادہ نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔

سوپن دیپ،جو بنگالی پڑھنے کے لیے ندیا ضلع سے جادوپور یونیورسٹی آیا تھا، بدھ کی رات یونیورسٹی ہاسٹل کے اے-2 بلاک کی تیسری منزل کی بالکونی سے گر کر ہلاک ہوگیا تھا۔ مبینہ طور پر ہاسٹل میں سینئر طالب علم اس پر تشدد کر رہے تھے۔ سوپندیپ ریگنگ کا شکار تھا۔ اس رات اس نے اپنی ماں کو فون کیا اور اپنے خوف کے بارے میں بتایا تھا۔ سوپندیپ نے جلدی سے آنے اور اسے ہاسٹل سے بچانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے فوراً بعد خبر آئی کہ وہ بالکونی سے گر گیا ہے۔ سوپندیپ کو بچایا گیا اور قریبی پرائیوٹ اسپتال لے جایا گیا۔ مگرجمعرات کی صبح ان کی موت ہوگئی۔ اس واقعہ میں جادو پور تھانے کی پولیس نے یونیورسٹی کے طلباء، پروفیسروں اور ہاسٹل کے رہائشیوں سے پوچھ تاچھ کی۔ لال بازار انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے افسران نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ سنیچر کو بھی سوربھ سمیت کئی طلباء اور سابق طلباء سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر چار اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کے جوابات نہیں مل سکے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق سوپندیپ نے بدھ کی رات کوئی کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھے۔ اس نے صرف ایک تولیہ پہن رکھا تھا۔ بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ گرنے کے بعد ان کے جسم پر تولیہ بھی نہیں تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس رات سوپندیپ کے جسم پر کپڑے کیوں نہیں تھے؟ اس نے تولیہ کیوں پہن رکھا تھا؟ اس سے قبل پولس کی ابتدائی جانچ کے دوران سامنے آنے والی معلومات میں کہا گیا تھا کہ سوپندیپ دن رات بار بار بیت الخلا جا رہا تھا۔ اس لیے اس نے تولیہ پہن رکھا تھا۔ ہاسٹل کے کچھ طلباء نے اس کی اطلاع پولیس کو دی تھی۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ کیا سوپندیپ نے ریگنگ کی وجہ سے کپڑے نہیں پہن رکھے ہیں؟ کیا اسے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا؟

پولیس ذرائع کے مطابق موت کی رات سوپندیپ ایک بیوقوف کی طرح برتاؤ کر رہا تھا۔ کئی طلباء نے پولیس کو بتایا کہ ان کا رویہغیر معمولی تھا۔ اس رات سوپندیپ بار بار کہہ رہا تھا،’’میں ہم جنس پرست نہیں ہوں‘‘۔ وہ دیوانوں کی طرح بالکونی میں ادھر ادھر ٹہل رہا تھا۔ اس کے چہرے پر خوف کے آثار تھے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سوپندیپ ہاسٹل میں اس طرح کا برتاؤ کیوں کر رہا تھا؟ وہ اتوار سے ہاسٹل میں مقیم تھا۔ ان تین دنوں میں ایسا کیا ہوا کہ اس کا رویہ غیر معمولی ہو گیا۔ اسے گھبراہٹ کے بارے میں بتانے کے لیے اپنی ماں کو فون کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا اس پر کوئی جسمانی یا ذہنی دباؤ تھا؟

پولیس کے مطابق ہاسٹل کے ایک کشمیری طالب علم نے سوپندیپ کو بچانے کی کوشش کی۔کشمیری طالب علم اوپری منزل میں رہتاتھا۔اس نے پولس کو بتایا کہ نیچے کی بات چیت اور شور سن کر وہ نیچے آیا۔ سوپندیپ کو گرتے دیکھ کر وہ آگے بڑھ کر اسے پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ مگر وہ گرگیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خودکشی کی وجہ کیا ہے۔سوپندیپ بالکونی کے اوپر سے کیوں گرا؟ کیا کسی نے اسے سیڑھیاں چڑھنے پر مجبور کیا؟ سوپندیپ پڑھنے سے پہلے کس سے بات کرتے تھے؟ کیا بات ہوئی؟

یہ بھی پڑھیں:JU Student Death جادو پور یونیورسٹی کے سابق طالب علم کی موت کے معاملے میں ایک سابق طالب علم گرفتار

پولیس ذرائع کے مطابق جس رات سوپندیپ گرا، اسی رات اے-2 بلاک کی اسی عمارت کے نیچے ہاسٹل میں میٹنگ چل رہی تھی۔ دعویٰ کیا جارہا ہے یہ واقعہ پیش آنے کے بعد بھی میٹنگ ختم نہیں ہوئی ۔اس کے بعد بھی میٹنگ چلتی رہی ۔ہاسٹل کے کیمپس میں اتنا بڑا واقعہ ہونے کے بعد بھی میٹنگ کیوں نہیں رکی؟ جو لوگ ریسکیو کے مقام پر میٹنگ کر رہے تھے وہ کیوں نہیں آئے؟ ذرائع کے مطابق طالب علموں کے ایک گروپ نے سوپندیپ کے گرتے ہی اسے بچایا اور اسپتال لے گئے۔ لیکن طلبہ کے ایک اور گروپ نے اس وقت میٹنگ شروع کر دی۔ میٹنگ میں کیا بات چیت ہوئی؟ سوپندیپ کے واقعہ کے بارے میں کیا باتیں کی گئیں اس پر بات چیت ہورہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details