مغربی بنگال میں انتخابات کے دوران پر تشدد واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس بار بھی حالات سنگین ہے۔
بنگال کی مسلم تنظیموں اور سماجی کارکنان کی جانب سے بھی اس معاملے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔پچھلے دنوں میں کچھ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے جس سے ان باتوں کو تقویت مل رہی ہے۔حال ہی میں کولکاتا کے سیالدہ اسٹیشن کے قریب ایک مسلم شخص کو بری طرح زدو کوب کیا گیا۔
مغربی بنگال: فرقہ وارانہ ماحول پر مسلم تنظیموں کو تشویش کولکاتا میں ایک بیگ کے کارخانے میں کام کرنے والے مظہر ملا نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی سے واپس گھر لوٹ رہا تھا۔ٹرین کی ٹکٹ خریدتے وقت پرائویٹ ٹکٹ وینڈر میں بیٹھے دکاندار سے معمول بحث ہو گئی جس کے بعد اس کو زدو کوب کیا گیا جس کے نتیجے میں اس کے سر سے خون بہنے لگا اور وہ زمین پر گر گیا۔بعد میں اس نے موچی پاڑہ تھانے میں شکایت درج کرائی۔
اس کے علاوہ یہ بھی شکایتیں مل رہی ہیں کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے مدنظر بنگال کے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کے لئے آس پاس کے ریاستوں سے لوگوں کو لایا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں جمعیت العلماءہند کولکاتا ضلع کے صدر ظل الرحمان عارف نے کہاکہ اس بار مغربی بنگال انتخابات نہایت ہی اہم ہے۔انتخابات کو مذہب کو موضوع بناکر ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے سیالدہ میں پیش آئے واقعہ کے متعلق کہا کہ جب ہمیں اس کی اطلاع ملی تو ہم نے اس معاملے کو جاننے کی کوشش کی اور تھانے سے بھی رجوع کیا کہ اس معاملے میں کارروائی کی گئی یا نہیں۔یہ سب مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مد نظر کیا جا رہا ہے۔
فرقہ پرست طاقتیں فسادات کرانے کی کوشش میں ہیں تاکہ الیکشن میں اس کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت العلما ہند پوری کوشش میں ہے کہ بنگال میں فرقہ وارانہ واقعات نہ ہو اور اس کو ہوا نہ دی جائے۔
سماجی کارکن اور رکن جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی منظر جمیل نے کہا کہ بنگال کے فرقہ وارانہ ماحول کو گزشتہ کچھ برسوں میں بری طرح مکدر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔گزشتہ چند برسوں میں بنگال کے مختلف علاقوں میں منظم طور پر فسادات کرائے گئے شمالی 24 پرگنہ کے حاجی نگر ،بھاٹ پاڑہ اور ہگلی کے تیلنی پاڑہ میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کئی بار دیکھا گیا ہے کہ الیکشن سے قبل فسادات ہوتے ہیں اور اس کا فائدہ ایک خاص سیاسی جماعت کو ہوتا ہے گجرات اور یو پی اس کی مثال ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مغربی بنگال بی جے پی کے لئے بہت اہم ریاست ہے یہاں بھی اس فضا مکدر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمارے علاقے میں پہلے جب سرسوتی پوجا ہوا کرتی تھی تو ہم سب ملکر اسکول میں محلے میں مناتے تھے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول ہوتا تھا لیکن اس بار سرسوتی پوجا کے بھسان کے دوران بھی بڑے پیمانے پر نعرے بازی دیکھنے کو ملی۔
بنگال امام ایسوسی ایشن کے چئیرمین محمد یحییٰ نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ دوسری ریاستوں سے لوگوں کو 300 روپئے یومیہ پر یہاں لایا گیا ہے جن کے ذریعے فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنگال کے مغربی سرحدی علاقوں میں اس طرح کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے بنگال کے لوگوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی۔