انگریزی میڈیم ماڈل مدرسہ کے لیے اساتذہ کی تقرری میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتنے کا الزام عائد کیے جا رہے ہیں۔انگریزی میڈیم مدرسہ میں اساتذہ کی تقرری ہوئی جیوگرافی کے لیے تجویز کردہ 12 اساتذہ میں ایک بھی مسلمان نہیں جبکہ عربی زبان کے اساتذہ کی تقرری کے لیے بلائے گئے تمام امیدواروں کو نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔
بنگال میں کل 614 مدارس ہیں۔ممتا بنرجی کی حکومت میں انگریزی میڈیم ماڈل مدرسہ قائم کرنے کی بات کہی گئی جس کے لیے اساتذہ کی تقرری کا 2017 میں اعلان کیا گیا ہے۔گذشتہ 23 جولائی کو تحریری امتحانات اور پرسنالٹی ٹیسٹ کے نتائج سامنے آئے۔جیوگرافی کے لئے 64 امیدواروں کو پرسنالٹی ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا تھا۔جس میں 14 مسلم امیدوار تھے۔لیکن منتخب کئے 12اساتذہ میں ایک بھی مسلمان کا نام نہیں ہے۔جبکہ مدرسہ اساتذہ کی تقرری کے لیے اسلامی ثقافت کی جانکاری کا بھی حوالہ دیا گیا تھا۔
مسلم امیدواروں کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں کو منتخب کیا گیا ہے۔ان اسلامی ثقافت کی جانکاری کی جانچ کس طرح کی گئی ہے۔ دوسری جانب تقرری کے طریقے کار پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔جیوگرافی کے لیے 2 تا 5 مارچ چار مرحلے میں پرسنالٹی ٹیسٹ ہوا۔لیکن تمام مسلم امیدواروں کو ایک ساتھ 4 مارچ کو ہی کیوں بلایا گیا۔
پی ایس سی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کتنی نشستیں پسماندہ طبقات کے لیے مختص کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ منتخب امیدوار کس کیٹگری میں تقرری کی گئی ہے یہ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے۔یہ تمام مدارس ڈائریکٹوریٹ آف مدرسہ ایجوکیشن اور وزارت اقلیتی امور کے تحت آتے ہیں جس کا ایک مقصد اقلیتوں کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا بھی ہے۔عربی زبان کے لیے بھی 12 نشستوں کے لیے درخواست طلب کی گئی تھی۔
بنگال: مدرسہ اساتذہ کی تقرری میں ایک بھی مسلمان نہیں تحریری امتحان میں کامیابی کے بعد 12 امیدواروں کو پرسنالٹی ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا تھا۔لیکن یہاں بھی تعصب کیا گیا۔عربی زبان کے اساتذہ کے پرسنالٹی ٹیسٹ کے نتائج کا آج تک نہیں شائع نہیں کیا گیا۔جبکہ اس کے چھ ماہ بعد ہونے والے بنگلہ زبان، سائنس، ریاضی اور انگریزی کے لیے ہوئے پرسنالٹی ٹیسٹ کے نتائج سامنے آ گئے۔عربی زبان کے پرسنالٹی ٹیسٹ میں صرف دس امیدوار ہی حاضر ہوئے تھے۔جب انہوں نے عربی زبان پرسنالٹی ٹیسٹ کے نتائج متعلق پی ایس سی کے دفتر سے رابطہ کیا تو ان کو بار بار بہانے بنا کر ٹال دیا گیا۔جب امیدواروں کی طرف سے دباؤ بڑھا تو صرف ایک امیدوار شیخ نذرل اسلام کو ایک یادہانی خط کے ذریعے تقرری نامہ دیا گیا۔باقی نو امیدواروں کو دفتر کی طرف سے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ پی ایس سی کی طرف تقرری کے لیے جس اہلیت کا مطالبہ کیا گیا تھا اب سب کو ہم نے پورا کیا۔تمام سبجیکٹ کے نتائج کا اعلان کیا گیا صرف عربی زبان کے اساتذہ کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔عربی زبان کے اساتذہ کے لیے پرسنالٹی ٹیسٹ دینے والے ایک امیدوار محمد سعیم اختر نے بتایا کہ 2018 میں ہم نے امتحان دیا تھا لیکن 11 ماہ بعد بھی پی ایس سی کے ویب سائٹ پر نتائج کا علان نہیں کیا گیا۔جبکہ دوسرے سبجیبکٹ کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ہمیں پتہ چلا کہ ڈائریکٹوریٹ آف مدرسہ ایجوکیشن کی جانب سے جو دس امیدوار پرسنالٹی ٹیسٹ میں حاضر ہوئے تھے ان میں سے ایک امیدوار کو تقرری نامہ موصول ہوا ہے لیکن آج تک نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔جس کے بعد سے وہ لوگ لگاتار پی ایس سی سے رابطہ کر رہے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں مل رہا ہے۔بس اتنا معلوم ہوا ہے کہ ایک امیدوار کو چھوڑ کر سب کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ریاضی میں 12 امیدواروں میں صرف چار امیدوار مسلم ہیں،انگریزی میں امیدواروں میں سے صرف پانچ ہی مسلم امیدوار ہیں۔
سوشل میڈیا پر معتصب تقرری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔2011 سے قبل مدرسہ سروس کمیشن میں صرف 11 فیصد ہی غیر مسلم اساتذہ تھے جو بڑھ کر 57 فیصد ہو گئے ہیں۔ان مدارس زیر تعلیم غیر مسلم طلبا کی تعداد بھی 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔جس پر ریاست کے مسلمانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے ۔