اردو

urdu

کلکتہ ہائی کورٹ سے متھن چکرورتی کو معمولی راحت

By

Published : Jul 28, 2021, 10:30 PM IST

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی رہنما اور سپراسٹار میتھن چکرورتی کے ذریعہ فلمی مکالمہ ادا کئے جانے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ متھن چکرورتی کے ذریعہ ڈائیلاگ بولنے سے بدامنی اور تشدد کا باعت نہیں ہوسکتا ہے۔عدالت نے اس پورے معاملے میں پولس تحقیقات کی رپورٹ طلب کی ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ سے متھن چکرورتی کو معمولی راحت
کلکتہ ہائی کورٹ سے متھن چکرورتی کو معمولی راحت

کلکتہ کے مانک تلہ پولس اسٹیشن میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر ترنمول یوتھ کانگریس کے رہنماکی جانب سے متھن چکرورتی کے مکالمے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ چکروتی ،7 مارچ کو بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد منعقدہ ایک ریلی میں ، "ماربو ایکھنے لاش پوربی شوشنے" (اگر میں مار دوں گا ، تو لاش قبرستان میں گر جائے گی)’’میں کوبرا ہوں ‘‘۔مکالمے بولے تھے ۔ترنمول کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ان کے اس مکالمے کی وجہ سے ریاست میں تشدد کے واقعات پھیلے ہیں۔

بدھ کے روز اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کوشک چندر نے کہا کہ تشدد کے واقعات فلمی مکالمے بولنے کی وجہ سے نہیں ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شعلے فلم میں امجد خان کے مکالمے کافی مقبول ہوئے تھے ۔متھن چکرورتی کے مکالمے کافی مقبول ہوئے ہیں ۔متھن چکرورتی نے اعتراف تو کیا ہے کہ انہوں نے اس ڈائیلاگ کو بولے ہیں ۔اب اس میں تفتشیں کےلئے کیا بچا ہے ۔ان کے اس ڈائیلاگ سے انتخابات کے بعد ہوئے تشدد سے کیا لینا دینا ہے ؟ مکالمے نے ووٹ کے بعد بدامنی پیدا کردی ہے ، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ جج نے کلکتہ پولس کو تحقیقات کی پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

واضح رہے کہ متھن چکرورتی نے اپنے خلاف کیس رجسٹرڈ کئے جانے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں اپیل کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ یہ ان کی فلم کا مکالمہ ہے۔ لوگوں کو مشتعل کرنا ان کا ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر کو ختم کرنے کے لئے ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی ، لیکن ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انکوائری آگے چلنی چاہئے۔

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details