ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار Milli Al Ameen College Minority Status کے تعلق سے ابھی لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل تھا لیکن چند برس بعد ہی ایک تنازع کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور موجودہ ریاستی حکومت کے حلفہ نامہ کی بنیاد پر کالج کے اقلیتی کردار کو ختم کر دیا گیا۔
کالج کی بانی کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ انہیں اقلیتی کردار حاصل ہے لیکن کولکاتا کے لوگوں میں اس حوالے سے تشویش برقرار ہے۔
واضح رہے کہ کولکاتا شہر میں اردو بولنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ خاص طور پر مرکزی کولکاتا میں اردو زیادہ بولی جاتی ہے۔ برسوں پہلے مرکزی کولکاتا میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے یہاں کے مسلمانوں نے خصوصی طور لڑکیوں کی اعلی تعلیم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقلیتی کالج کے قیام کے لیے جدو جہد شروع کی اور چند برسوں میں کولکاتا کے بینیا پوکھر میں ملی الامین کالج فار گرلز کا قیام عمل میں آیا۔
کالج کے قیام میں کولکاتا کے مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر تعاون کیا۔ زمین خریدنے اور عمارت کے لیے چندے بھی کئے گئے۔
اس کالج کو سنہ 2008 میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کی منطوری بھی مل گئی۔ اس سے قبل کالج کو نیشنل کمیشن فار مائنارٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن National Commission for Minority Educational Institutions سے اقلیتی کردار پہلے ہی حاصل ہو چکا تھا لیکن 2013 میں کالج کے ٹیچرز کے جھگڑے کے باعث معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور اس کے بعد ریاستی حکومت کے عدالت میں حلفہ نامہ کی بنا پر کالج کا اقلیتی کردار ختم کر دیا گیا۔
اس کے بعد لگاتار کالج سیاست کا شکار ہوتا رہا اور کالج کا تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کالج میں داخلے کا سلسلہ بھی کئی برسوں تک بند رہا۔