کالج کی بانی کمیٹی اور بیشاکھی بنرجی اور ریاستی کے درمیان جاری تنازعہ میں کالج میں زیر تعلیم طالبات کو مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔ فائنل امتحان میں کامیابی کے بعد بھی سند سے محروم ہیں تو دوسری جانب داخلے کی آخری تاریخ گزر جانے کے باوجود دو سو طالبات کا ابھی تک داخلہ غیر یقینی صورت حال شکار ہے۔
ملی الامین کالج کی دو سو طالبات کا مستقبل تاریکی میں مغربی بنگال کے کولکاتا میں برسوں پہلے یہاں کے کچھ مسلمانوں نے جب ملت کے بچیوں کے لئے اعلی تعلیم کی حصولیابی میں ہونے والی پریشانیوں کا جائزہ لیا تو ان کو محسوس ہوا کہ کولکاتا میں مسلمانوں کا اپنا ایک تعلیمی ادارہ ہو جس سے ملت کی بچیوں کی اعلی تعلیم کی خواہش پوری ہوسکے۔
اس زمانے ملت کا درد رکھنے والے مسلمانوں نے اپنی محنت اور کوششوں سے کولکاتا کے بینیا پوکھر علاقے میں ملی الامین گرلز کالج کی بنیاد رکھی۔کافی دنوں کی مشقت کے بعد کالج کو اقلیتی درجہ بھی ملا۔ لیکن ممتا بنرجی کی حکومت آنے کے بعد سے کالج تنازعات کا شکار ہوگیا۔کالج کی ٹیچر بیشاکھی بنرجی اعر بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے جھگڑا جب عدالت تک پہنچا تو ریاستی حکومت سے کولکاتا ہائی کورٹ کالج کے اقلیتی درجہ پر اپنا موقف واضح کرنے کو کہا جس پر ریاستی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ ملی الامین گرلز کالج اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔
اس کے بعد سے اب تک کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن اور ریاستی حکومت اور کالج کی ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔
کالج کے فائنل ایئر کی طالبات کو کسی طرح گورنر جگدیپ دھنکر کی مداخلت سے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت ملی لیکن امتحان میں کامیاب ہونے کے باوجود ان کو مارک شیٹ ابھی تک ملا ہے۔دوسری جانب اس بار کالج میں داخلے کے لئے آن لائن عرضی دینے والی طالبات غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔
کلکتہ یونیورسٹی کی طرف سے داخلے کی آخری تاریخ میں 30 اکتوبر تک توسیع کی گئی تھی۔لیکن یہ وقت بھی گزر جانے کے باوجود داخلے کے لئے آن لائن عرضی دینے والی طالبات کا داخلہ ابھی نہیں یوا۔کالج کی ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی اور بانی کمیٹی کے اس جھگڑے میں طالبات کا ایک قیمتی سال ضائع ہونے کے در پہ ہے۔
اس سلسلے میں جب کالج کے بانی کمیٹی کے اسسٹنٹ سیکریڑی شہنواز عارفی نے ای ٹی وی بھارت سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ کالج کی ایک ٹیچر جو خود کو ٹیچر انچارج کہتی ہے۔بیشاکھی بنرجی نے کالج کو بند رکھا ہوا ہے۔جس کی وجہ سے طلباء کا داخلہ نہیں ہوا۔کیونکہ کالج کا کوئی اہلکار اس کے کہنے پر کالج نہیں آ رہے ہیں۔جس کی وجہ سے داخلے کا عمل متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں وہ محکمہ تعلیم سے رابطے میں ہیں۔محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری کو کوورونا ہو جانے کی وجہ سے بھی اس معاملے تاخیر ہوئی ہے'۔
انہوں بتایا کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ داخلے کے لئے ملی الامین کالج کو نومبر تک کی مہلت دی جائے گی۔
وہیں کالج کی اس صورت حال پر ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فواد حلیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کالج میں داخلہ کو لیکر اس طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ ایک سازش ہے کالج کو بند کرنے کی اور اس کا انکشاف اس وقت ہوا تھا جب 2018 سے قبل کالج میں داخلہ کا سلسلہ بند کر دیا گیا تھا۔2018 میں بہت کوششوں کے بعد داخلہ کے سلسلہ شروع ہوا لیکن ایک بار کالج میں داخلے کے معاملہ غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
ممتا حکومت میں اقلیتوں کے ہر کام میں تاخیر یو رہی ہے۔ ملی الامین کالج کو بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس طرح سے ہگلی مدرسہ کو بند کر دیا گیا۔ملی الامین گرلس کالج کی اس حالت کے لئے بھی ترنمول کانگریس ذمہ دار ہیں کیونکہ کالج کی جو گورننگ باڈی ہے اس میں وہی لوگ ہیں جن کو ترنمول کانگریس میں بڑے عہدے حاصل ہیں اسی لئے کالج کی اس حالت کے لئے ترنمول کانگریس ضمہ دار ہے اور ان کو اس کا جواب ان دینا پڑے گا۔