نبنو مارچ کے دوران کولکاتا کے دھرمتلہ اور مولا علی میں احتجاج کر رہے بایاں محاذ کی طلبہ تنظیموں اور کارکنان پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کئے جانے کے خلاف بایاں محاذ اور کانگریس نے مشترکہ طور12 گھنٹے کے لیے بنگال بند کا اعلان کیا تھا۔
کولکاتا میں بند کا معمولی اثر آج صبح سے ہی بایاں حامیوں نے کولکاتا شہر کے مختلف علاقوں میں بند کی حمایت میں جگہ جگہ چکہ جام کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ کئی جگہوں پر ٹرین بھی روکی گئی۔
مولا علی اور دھرمتلہ میں بایاں محاذ کے حامیوں نے بند کی حمایت میں دھرنا دیا۔ دوسری جانب انٹالی اور کالج اسٹریٹ میں بایاں محاذ کے حامیوں پر جبراً دکانیں بند کرانے کا بھی الزام لگایا گیا۔
بنگال بند کے دوران سی پی آئی کے رہنما بھی سڑکوں پر نظر آئے۔ مولا علی میں بند کی حمایت میں سی پی آئی ایم رہنما سوکن چکرورتی موجود رہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 'ریاستی حکومت نے گذشتہ کل جو کیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ برسر اقتدار پارٹی خوف زدہ ہے۔ آج لوگ سڑکوں پر اتر کر پولیس کی کارروائی کی مزمت کر رہے ہیں۔ عام لوگوں نے بھی اس بند کی حمایت کی ہے۔'
انہوں نے بند کے دوران معمول کے مطابق گاڑیوں کے چلنے پر کہا کہ 'جب عوام کو آمد و رفت کے لئے گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے تب ان کو گاڑیاں نہیں ملتی ہیں لیکن جب بند بلایا جاتا ہے تو ان کے پاس گاڑیوں کی بہتات ہو جاتی ہے۔ انہوں دعویٰ کیا کہ بند کامیاب رہا۔
یہ بھی پڑھیں: کون ہیں دنیش ترویدی ؟