میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ آخر ایسٹ بنگال فٹ بال کلب کے سو سال مکمل ہونے پر بنگال میں جشن منانے کا کیا جواز پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال میں رہنے والے لوگ ایسٹ بنگال اتھلیٹک کلب کی صد سالہ تقریب کا جشن کیوں منارہے ہیں۔
تتھاگت رائے اس تبصرے کے بعد بنگال اور کولکاتا میں اسپورٹش کے شیدائیوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسٹ بنگال، موہن بگان جو دونوں سخت حریف ہیں۔ وہ بنگال کی تہذیب وکلچر کا حصہ ہے۔
ایسٹ بنگال فٹ بال کلب 1920میں قائم کیا گیا تھا۔ایسٹ بنگال ایف سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری شانتی رنجن داس گپتا نے کہاکہ بنگلہ دیش کے قیام سے قبل ایسٹ بنگال قائم ہوچکا تھا،رائے کو تاریخ کا علم نہیں ہے۔انہیں اس طرح کا بیا ن دینے سے قبل سوچنا چاہیے کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر سخت رد عمل کے بعد دوسرا ٹوئیٹ کرتے ہوئے تتھاگت رائے نے کہاکہ میری بات چوں کہ سمجھی نہیں گئی ہے اس لیے مجھ پر گالیاں برسائی جارہی ہیں،کئی لوگوں نے ایسٹ بنگال کے روڈ کو فراموش کردیا ہے۔کیوں کہ وہ ایسٹ بنگال کے حامی ہیں۔میں اس بات کا حامی ہوں کہ ایسٹ بنگال مغربی بنگال میں ہے۔جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ صرف مذہب کی بنیاد پر ہمیں وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔
مشہورفٹبالر نے میگھالیہ کے گورنر تتھا گت رائے کی تنقید کر تے ہوئے کہاکہ
میں یہ بات سمجھنے سے قاصڑ ہوں کہ ایک ذمہ دار شخص اس طرح کے بیان کیسے دیتے سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب ہم بچپن میں شوقیہ فٹ بال کھیلا کرتے تھے تو ہماری خواہش تھی کہ ایسٹ بنگال، موہن بگان اورمحمڈن اسپورٹنگ کلب جیسے اداروں کی نمائندگی کریں۔
سابق فٹبالرنے کہاکہ اور اب بھی بنگال میں بہت سے بچوں کی یہ تمنا ہے۔میں اپنی ماں سے کہا کرتا تھا ان کلبوں کا ٹی شرٹ خرید کرمجھے دیں اور وہ دیدیتی تھیں۔اس سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ ایسٹ بنگال کہاں پر واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف باوقار فٹ بال کلب سے وابستہ ہونے کی خواہش تھی۔