کلکتہ یونانی میڈیکل کالج انتظامیہ گذشتہ 20 برسوں سے کالج کے سرکاری تحویل میں لیے جانے کا انتظار کر رہی ہے۔ کلکتہ یونانی میڈیکل کا قیام کا مقصد ریاست کے مسلمانوں کو یونانی طرز علاج کے میدان میں آگے لانا تھا ۔گرچہ اس کالج کے قیام میں کولکاتا کے مسلمانوں کی محنت ہے، لیکن اس کے باوجود کالج کو چلانے کے لیے اور اس کی ترقی کے لیے کالج انتظامیہ ریاستی حکومت کے تحویل میں لانے کے لیے اقلیتی کردار کا مطالبے سے دستبردار ہو گئے۔Matter of Calcutta Unani Medical College
کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کا معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا؟ لگاتار احتجاج اور تحریک کے بعد اس وقت کی بایاں محاذ حکومت نے کالج کو ریاستی حکومت کے تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا لیکن حکومت کی طرف سے شرط رکھ دی گئی کہ کالج کے اقلیتی کردار کا مطالبہ نہیں کرنا پڑے گا۔ کالج کی ترقی اور کالج کو چلانے میں پیش آ رہی دشواریوں کے مد نظر کالج انتظامیہ اقلیتی کردار کے مطالبے سے دستبردار ہو گئی۔ جس کے بعد 2010 میں ریاستی حکومت نے کالج کو اپنے تحویل میں لینے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کیا گیا۔ بل گورنر کے پاس بھیج دیا گیا، لیکن بل میں کچھ تکنیکی خرابی کی وجہ سے بل واپس کر دیا گیا اور اس نقص کو ٹھیک کر کے واپس بھیجنے کو کہا گیا۔ اس درمیان 2011 میں ریاست میں اقتدار میں تبدیلی آ گئی اور ممتا بنرجی کی حکومت قائم ہو گئی۔
ممتا بنرجی کو جب اس طرف توجہ مبذول کرائی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بل کو نئے طور پر پھر سے اسمبلی میں لیا جائے گا، لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا کلکتہ یونانی میڈیکل کالج آج تک انتظار ہی کر رہا ہے۔ گذشتہ دس برسوں میں اس سلسلے میں ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کی جانب سے بس کھوکھلے وعدے ہی کیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ایوب کا کہنا ہے کہ حکومت سے اس سلسلے میں ہم نے بات کی ہے۔ ان کو یاد دہانی کرائی ہے۔ بار بار وزیر اعلی ممتا بنرجی سے ملنے کی کوشش کی ہے، لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلی کرنا ہی نہیں چاہتی ہیں۔ ہم سے کئی بار وعدے کئے گئے کہ اس بار ہو جائے گا۔ اب ہو جائے گا لیکن سب لاحاصل رہا ہے، ہم گذشتہ دس برسوں میں اتنے پریشان ہو گئے کہ ہمیں صفر کے برابر بھی امید نہیں ہے کہ یہ حکومت کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کو اپنے تحویل میں لے گی۔
اس سلسلے میں ترنمول کانگریس کے مقامی ایم پی سدیپ بندھوپادھیائے کا کہنا ہے کہ حکومت سے اس سلسلے میں ہم بات کریں گے۔ حکومت کو اس میں کیا مسئلہ ہے پہلے یہ دیکھنا ہوگا۔ اس کے بعد ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ویسے کالج میں سب کچھ ہے کالج چل رہا ہے۔ اسمبلی میں 2010 میں جو بل پیش ہوا تھا اس پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ایک بار پھر سے کوشش کرنی ہوگی۔ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر سے وہی وعدہ کرکے ترنمول کانگریس کے رہنما نے بات کو ٹال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کولکاتا: یونانی کالج کے احتجاجی طلباء و اساتذہ کی حمایت میں اتری ایم آئی ایم