امرتو چودھری نے 11سال قبل 26مئی 2010کو ہوئے گیانیشوری ریلوے حادثہ میں خود کو ہلاک قرار دے کر اپنے اہل خانہ کو بطور معاوضہ چار لاکھ روپے اور اپنی شادی شدہ بہن کو نوکری دلانے میں کامیابی حاصل کی تھی مگر 11سال بعد ریلوے کو یہ پتہ چلا کہ امرتا زندہ ہیں۔ سی بی آئی نے جمعہ کی رات امرتو اور اس کے والد کو ریلوے کو غلط معلومات دے کر رقم اور نوکری لینے کے الزام میں گرفتار کیا اگرچہ امرتو چودپری نے پوچھ گچھ میں دعوی کیا ہے، لیکن وہ امرتو نہیں ہیں تاہم سی بی آئی ذرائع کے مطابق ملزم کے والد نے اپنے بیٹے کی شناخت تسلیم کرلی ہے امرتو کی بہن مہوا پاٹھک کو ریلوے نے معطل کردیا ہے۔
تلنگانہ میں ٹرین حادثہ تین افراد ہلاک
26 مئی 2010 کو مغربی مدنی پور کے سردیہار کے قریب گیانیشوری ٹرین جو کلکتہ سے ممبئی جارہی تھی دیر رات پٹری سے اتر گئی اور مخالف سمت سے آنے والی مال بردار ٹرین کی زد میں آگئی۔ اس واقعے میں ڈیڑھ سو کے قریب مسافر ہلاک ہوگئے۔ بہت سارے مسافروں کی لاش مسخ ہوگئیں۔ ان کی شناخت ڈی این اے ٹسٹ کے ذریعہ کیا گیا۔
سی بی آئی ذرائع کے مطابق امرتو ٹرین کا مسافر تھا اس کے اہل خانہ نے دعوی کیا ہے کہ وہ اس ھادثہ میں ہلاک ہوگیا تھا، ریلوے کی جانب سے سی بی آئی میں دائر شکایت کے مطابق سرکاری ملازمین اور انشورنس ایجنٹوں کی ساز باز سے امرتو کا جعلی طور پر ڈی این اے رپورٹ کے ذریعہ مردہ ثابت کردیا گیا۔
ڈی این اے کی تصدیق کے بعد امرتو کی لاش اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دی گءی، جس کے بعد امرتو کے والد مہر چوہدری اور والدہ ارچنا چودھری نے ریلوے سے قواعد کے مطابق معاوضے کا مطالبہ کیا۔ امرتابھر کی شادی شدہ بہن مہوا کو ریلوے میں نوکری مل گئی، اس وقت وہ سیالدہ میں سگنل ڈیپارٹمنٹ میں کام کر رہی ہے۔