اردو

urdu

ETV Bharat / state

گورکھا مسئلے پر ہونے والے سہ فریقی میٹنگ میں ممتا حکومت نے شرکت نہیں کی - 2001 کے بعد وہاں کوئی پنچایتی انتخابات نہیں ہوئے

وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مغربی بنگال حکومت سے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سینئر عہدیداروں کو اگلے دور کے مذاکرات کے لیے بھیجیں۔ مغربی بنگال کے پرنسپل ریذ یڈنٹ کمشنر نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کی۔ ریاستی چیف سکریٹری یا پھر سینئر افسران نے درگا پوجا کی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے میٹنگ میں شرکت سح معذرت کرکی۔

mamata govt did not attend the meeting of gorkhaland issue
گورکھا مسئلے پر ہونے والے سہ فریقی میٹنگ میں ممتا حکومت نے شرکت نہیں کی

By

Published : Oct 13, 2021, 9:45 PM IST

گورکھا معاملے پر مرکز اور مغربی بنگال حکومت کے درمیان ایک بار پھر تنازعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی ہدایت کے باوجود گور کھا مسئلے پر ہونے والے سہ فریقی میٹنگ میں ریاستی حکومت کی جانب سے کسی بھی سینئر افسر نے میٹنگ میں شرکت نہیں ہے۔

مرکز نے اب مغربی بنگال سے کہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے گورکھا معاملے کے مذاکرات کے اگلے دور میں سینئر سطح کے افسران کو ضرور بھیجیں۔

وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مغربی بنگال حکومت سے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سینئر عہدیداروں کو اگلے دور کے مذاکرات کے لیے بھیجیں۔ مغربی بنگال کے پرنسپل ریذ یڈنٹ کمشنر نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کی۔ ریاستی چیف سکریٹری یا پھر سینئر افسران نے درگا پوجا کی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے میٹنگ میں شرکت سح معذرت کرکی۔

دارجلنگ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راجو بستا نے میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا کہ میٹنگ کی صدارت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کی۔ انہوں نے صبرکے ساتھ ہمارے ذریعہ اٹھائے جارہے مسائل کو سنا۔ ممبر پارلیمنٹ بستا نےدعویٰ کیا کہ دارجلنگ میں’’جمہوریت نہیں ہے ‘‘ اور بھارتی آئین وہاں نافذ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 2001 کے بعد وہاں کوئی پنچایتی انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا کہ شمالی بنگال اور دارجلنگ کے لوگوں پر مظالم ڈھائے گئے ہیں۔ مسٹر بستانے کہا کہ یہ مظالم سی پی آئی ایم کے وقت میں ہوئے اور اب ممتا بنرجی کے دورمیں بھی جاری ہیں۔ دریں اثنا امت شاہ نے میٹنگ میں شریک مندوبین سے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت گورکھوں اور علاقے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے'۔

وزیر داخلہ نے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ دارجلنگ کی پہاڑیوں، ترائی اور دوارس کے 11 پہاڑی قبیلوں کو شیڈولڈ ٹرائب کا درجہ دینے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ بہت ہی اہم ہے۔ بھارتی وفاقی ڈھانچے میں گورکھوں کے لیے علیحدہ ریاست کے 100 برس سے زیادہ پرانے مطالبے کے لیے ایک مستقل سیاسی حل (پی پی ایس) تلاش کرنا ضروریہے ہے۔ سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران بی جے پی کےسنکلپ پتر (انتخابی منشور) نے اس مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔'

بی جے پی امیدوار راجو بستا کے دارجلنگ حلقہ سے جیتنے کے باوجود ان یقین دہانیوں پر اب تک عمل نہیں ہوسکا ہے۔ بی جے پی نے یہ بھی نہیں بتایا کہ پی پی ایس کیا ہوگا - ایک علیحدہ ریاست، ایک مرکزی علاقہ یا انتظامی انتظام کی کوئی دوسری شکل اس سب کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتوں کے مسلسل دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

پچھلے ہفتے کچھ عوامی نمائندوں اور سیاسی رہنماؤں کو اس مسئلے سے متعلق وزارت داخلہ میں ایک میٹنگ منعقد کرنے کے لیے مرکز سے دعوت نامے موصول ہوئے۔

میٹنگ میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نیتیانند رائے، مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور اور علی پوردوار سے رکن پارلیمنٹ جان برلا ، مرکزی وزیر داخلہ اجے بھلا، سکریٹری وزارت قبائلی امور انیل کمار جھا، رجسٹرار جنرل وویک جوشی، مغربی بنگال کے پرنسپل ریذیڈنٹ کمشنر کرشنا گپتا اور دیگر سینئر افسران موجودتھے۔'

گورکھوں کی جانب سے وفد میں دارجلنگ کے ایم ایل اے نیرج زمبا، کرسیونگ ایم ایل اے بی پی باگگین، کلچینی ایم ایل اے بشل لاما، جی این ایل ایف کے سربراہ مان گھسنگ، سی پی آر ایم کے سربراہ آر بی رائے دیگر شامل تھے۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details