گورکھا معاملے پر مرکز اور مغربی بنگال حکومت کے درمیان ایک بار پھر تنازعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی ہدایت کے باوجود گور کھا مسئلے پر ہونے والے سہ فریقی میٹنگ میں ریاستی حکومت کی جانب سے کسی بھی سینئر افسر نے میٹنگ میں شرکت نہیں ہے۔
مرکز نے اب مغربی بنگال سے کہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے گورکھا معاملے کے مذاکرات کے اگلے دور میں سینئر سطح کے افسران کو ضرور بھیجیں۔
وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مغربی بنگال حکومت سے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سینئر عہدیداروں کو اگلے دور کے مذاکرات کے لیے بھیجیں۔ مغربی بنگال کے پرنسپل ریذ یڈنٹ کمشنر نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کی۔ ریاستی چیف سکریٹری یا پھر سینئر افسران نے درگا پوجا کی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے میٹنگ میں شرکت سح معذرت کرکی۔
دارجلنگ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راجو بستا نے میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا کہ میٹنگ کی صدارت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کی۔ انہوں نے صبرکے ساتھ ہمارے ذریعہ اٹھائے جارہے مسائل کو سنا۔ ممبر پارلیمنٹ بستا نےدعویٰ کیا کہ دارجلنگ میں’’جمہوریت نہیں ہے ‘‘ اور بھارتی آئین وہاں نافذ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 2001 کے بعد وہاں کوئی پنچایتی انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی بنگال اور دارجلنگ کے لوگوں پر مظالم ڈھائے گئے ہیں۔ مسٹر بستانے کہا کہ یہ مظالم سی پی آئی ایم کے وقت میں ہوئے اور اب ممتا بنرجی کے دورمیں بھی جاری ہیں۔ دریں اثنا امت شاہ نے میٹنگ میں شریک مندوبین سے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت گورکھوں اور علاقے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے'۔