کولکاتا: ہوڑہ کے کاجی پاڑہ نامی علاقے رام نومی جلوس کے دوران تشدد کی اطلاع ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوڑہ کے کاجی پاڑہ علاقے میں جلوس کے دوران پہلے ماحول خراب ہوا اور معاملہ آتش زنی تک پہنچا۔ جلوس میں شامل بھیڑ پر گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کا بھی الزام ہے۔ اب اس معاملے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس تشدد کو فسادات سے تعبیر کیا ہے۔ وہیں بی جے پی نے ممتا کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ممتا نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ مسلم اکثریتی علاقوں سے یاتری نکالتے ہوئے احتیاط برتیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یاترا کا روٹ تبدیل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس اہلکاروں کا اس میں کوئی مشکوک کردار پایا گیا تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ بتادیں کہ مذکورہ معاملہ ہوڑہ کے شیب پور کا ہے جہاں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان کی جانب سے جلوس نکالا گیا اور تشدد پھونٹ پڑا۔ تشدد کی وجہ فی الحال سامنے نہیں آئی ہے، جب کہ پولیس نے کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے اور مزید تفتیش کی جاری ہے۔
تشدد پر ممتا نے کہاکہ 'میری آنکھیں اور کان کھلے ہیں۔ میں سب کچھ دیکھ سکتی ہوں، میں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ جلوس مسلم اکثریتی علاقوں سے نہ لے جائیں۔ میں نے کہا تھا کہ رام نومی پر ریلی نکالی جائے گی تو تشدد ہو سکتا ہے۔' ممتا نے کہا کہ جلوس میں بلڈوزر اور تلواریں لانے کی اجازت کس نے دی؟ میں نے سنا ہے کہ لوگ بلڈوزر لے کر ہاوڑہ کی ریلی میں پہنچے تھے۔ ان میں اتنی ہمت کہاں سے آئی؟ اس کا جواب کون دے گا؟ ہم سخت ایکشن لیں گے۔ انہوں نے (جلوس نکالنے والوں) نے راستہ کیوں تبدیل کیا؟ ان کا مقصد دوسری کمیونٹی کو نقصان پہنچانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا 'پولیس کو واضح ہدایات دی گئی تھیں۔ راستے طے ہو طے، جلوس دوسری روٹ پر نہیں ہونا تھا۔ اگر پولیس نے انہیں اجازت دی ہے یا غلط کیا ہے تو سخت رویہ اپنایا جائے گا۔ میں فسادیوں کی حمایت نہیں کرتا، وہ غدار ہیں۔
بنگال کے وزیر اعلیٰ نے جلوس نکالنے والوں پر تشدد اور آتش زنی کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رمضان کا وقت ہے۔ مسلمان اس وقت کوئی غلط کام نہیں کرتے۔ ممتا نے مزید کہا کہ کسی کو ریلی نکالنے سے نہیں روکا گیا ہے۔ جس نے کوئی غلط کام نہیں کیا اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ نہ ہی میں یہاں بلڈوزر استعمال کروں گی۔ ممتا نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہوڑہ، پارک سرکس اور اسلام پور جو مسلم اکثریتی علاقے ہیں بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور بنگال قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نے اس معاملے پر ممتا حکومت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ گزشتہ برس ہوڑہ میں اس مقام پر تشدد ہوا تھا۔ میں اس کے لیے کسی ایک کمیونٹی کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا۔ یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے۔
مزید پڑھیں: