اردو

urdu

ETV Bharat / state

Madrasa Teachers: مغربی بنگال میں 2011 کے بعد سے سرکاری مدارس کے اساتدہ کی تقرری نہیں ہوئی

بنگال میں 600 سے زائد سرکاری مدارس ہیں، جن میں اردو میڈیم اور بنگلہ میڈیم مدارس بھی شامل ہیں۔ جو زیادہ تر دیہاتوں میں واقع ہیں۔ دیہاتوں میں سرکاری اسکولوں کی کمی ہے جس کے نتیجے میں مسلم بچوں کے علاوہ غیر مسلم بچے بھی ان مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ Madrasa Teachers Not Appointed Since 2011 in Bengal

15714521
15714521

By

Published : Jul 2, 2022, 12:58 PM IST

کولکاتا:مغربی بنگال کے سرکاری مدارس میں 2013 کے بعد سے اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ سینکڑوں امیدوار امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد بھی تقرری کا انتظار کر رہے ہیں۔ 2013 میں آخری بار مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان ہوا تھا جس میں کامیابی ہونے والے سینکڑوں امیدوار تقرری کا انتظار کر رہے ہیں اور کئی بار اس سلسلے میں حکومت کے خلاف احتجاج و دھرنا کر چکے ہیں۔ ایک بار پھر مدرسہ سروس کمیشن پاس کرنے والے امیدوار سالٹ لیک وکاس بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ Madrasa Teachers Not Appointed Since 2011 in Bengal

مغربی بنگال سرکاری مدارس میں 2011 کے بعد سے اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی

مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن کے تحت یہاں کے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی تقرری ہوتی ہے۔ بنگال میں 600 سے زائد سرکاری مدارس ہیں۔ جن میں اردو میڈیم اور بنگلہ میڈیم مدارس بھی شامل ہیں۔ ان مدارس کی زیادہ تر تعداد دیہاتوں میں ہے۔ دیہاتوں میں سرکاری اسکولوں کی کمی ہے جس کے نتیجے میں مسلم بچوں کے علاوہ غیر مسلم بچے بھی ان مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ لیکن 2013 کے بعد سے مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے آخری بار اساتذہ کی تقرری کے لیے امتحان ہوا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ان مدارس میں اساتذہ کی شدید کمی ہو گئی ہے۔ West Bengal Board Of Madrasah Education

2013 میں بھی آخری بار جب اساتذہ کی تقرری کے لیے امتحان ہوا تھا اس میں کامیابی کے باوجود سینکڑوں امیدوار آج تک اپنی تقرری کا انتظار کر رہے ہیں۔ تقرری کا مطالبہ کرتے ہوئے امتحان پاس کرنے والے امیدواروں نے کئی بار احتجاج کیا دھرنے پر مہینوں تک بیٹھے لیکن اس کے باوجود بھی ان کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی بھی ہوئی ہے۔ ان کے خلاف ایک بار پھر سے یہ لوگ سالٹ لیکن وکاس بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انڈین سیکولر فرنٹ کے چیئرمین اور بھانگڑ کے ایم ایل اے نوشاد صدیقی نے ان لوگوں سے ملاقات کی اور حکومت کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 2013 کے بعد سے اب تک مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے نہ امتحان ہوئے ہیں اور نہ ہی تقرری ہوئی ہے۔ آخری جو تقرری ہوئی اس میں بھی شفافیت نہیں تھی جو اہل امیدوار تھے وہ آج بھی سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کر رہے ہیں جب کہ جن لوگوں نے امتحان پاس نہیں کیا وہ آج نوکری کر رہے ہیں۔

ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ وہ دس ہزار مدارس قائم کرے گی لیکن آج تک کتنے مدارس قائم کیے سب کو معلوم ہے۔ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کی بات سننے کے لیے میں یہاں آیا ہوں اور ریاستی سطح پر اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔دوسری بات آسام میں جہاں حکومت مدرسے بند کر رہی ہے کھلے عام لیکن بنگال کی حکومت سازش کے تحت ان مدارس کو بند کر رہی ہے۔ ان مدارس میں دس ہزار اساتذہ کی کمی ہے۔ جو حکومت میں مسلم لیڈر ہیں ان کے پاس کوئی جواب نہیں کہ ہمارے مدارس کا یہ حال کیوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سے ہی ہم تعلیم کے معاملے میں پسماندہ ہیں اور اگر ہمارے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی ہوگی تو یہ تعلیمی ادارے بند ہو جائیں گے۔ ہم ان مسائل کو عوام کے سامنے لائیں گے تاکہ پتا چلے کہ حکومت ہمارے تعلیمی اداروں کے ساتھ کیا کر رہی ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کریں گے جو لوگ میڑٹ لسٹ میں شامل ہیں ان کو جلد از جلد تقرری دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details