کولکاتا:جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کو جج وکلاء تنظیم کے دفتر گئے اور ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ غلط فہمی دور کریں۔ پہلے ہی طرح عدالت میں کام کاج کریں۔ جسٹس گنگوپادھیائے دوپہر ڈیڑھ بجے کلکتہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کورٹ نمبر 2 میں گئے۔ جسٹس بسواجیت بوس ان کے ساتھ تھے۔جج نے بار ایسوسی ایشن کے کمرے میں مائیک پرمختصر تقریر کی ۔اس سے قبل وہ وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے نظر آئے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے ہائی کورٹ کے سینئر وکیل اشوک کمار بنرجی سے بھی بات چیت کی۔
اس کے بعد جج نے کہا کہ میری آپ سے درخواست ہے کہ غلط فہمی دور کریں۔ میں آپ لوگوں کا آدمی ہوں۔ میں بھی اس بار سے آیا ہوں۔ آپ کے ساتھ کوئی برا رشتہ نہیں ہو سکتا۔ میرے دل میں وکلاء کی عزت اور محبت ہے۔ جو ہوا اسے کوئی واپس نہیں لاسکتا ہے۔ جو ہوا اسے بھول جائیں اور دوبارہ مل کر کام کریں۔ دراصل گزشتہ پیر کو ایک معاملے کی سماعت کے دوران وکیل کے رویے سے ناراض جسٹس گنگوپادھیائے نے اسے شیرف کے حوالے کر دیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے یہ حکم واپس لے لیا۔ لیکن وکلاء کے ایک گروپ نےان کی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری بشواراتا باسوملک نے بھی بعد میں کہا کہ جب تک جج اس واقعے کے لیے وکیل اور بار سے معافی نہیں مانگ لیتے احتجاج جاری رہے گا۔
اس کے بعد منگل اور بدھ کو جج عدالت میں نہیں آئے بلکہ جمعرات کی صبح اپنی عدالت میں بیٹھ گئے۔ لیکن ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 17 میں ان کے کمرہ عدالت میں دوسرے دنوں کی طرح وکلاء کا ہجوم نہیں تھا۔ 11 مقدمات میں سے 5 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ان میں سے دو کیسز میں وکیل تھے لیکن باقی تین کیسز میں فریقین نے سوالات اٹھائے۔ صورتحال دیکھ کر جج نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن میں خود جاؤں گا۔ وکلاء سے درخواست کروں گا۔