کولکاتا: کولکاتا شہر اپنے دامن میں کئی گمنام قصے چھپائے ہوئے ہیں یہ قصے ہمیں مذہبی رواداری و محبت و اتحاد کا درس بھی دیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال گذشتہ دو سو سے زائد برسوں سے کولکاتا کے کٹھل بگان سی آئی روڈ میں موجود ہے۔ سی آئی ٹی روڈ میں موجود سراج الدین علی و کرام النساں وقف ملکیت موجود ہے، جس میں ایک امام باڑہ ایک مسجد اور اسی احاطے میں سراج الدین علی خان و قمر النساں بیگم کی اور ان کے اہل خانہ کی قبریں بھی موجود ہیں۔ اس وقف اسٹیٹ کی بنیادسنہ 1803 میں پڑی تھی۔ آج اس کے احاطے میں امام باڑہ مسجد اور ایک چھوٹا خاندانی قبرستان بھی ہے۔ Kolkata Oldest Kathalbagan Imambara is a Symbol of Love and Unity
محرم الحرم کے موقع پر پہلی تاریخ سے ہی اس امام باڑے میں مجالس کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، تو وہیں دوسری جانب اہلسنت مسجد میں پانچ وقت کی نماز بھی جاری رہتی ہیں۔ سراج الدین علی خان کے نبیرہ مصطفی علی مرزا نے ای ٹی وی بھارت کو ایک خصوصی گفتگو کے دوران اس امام باڑے اور مسجد کی روایت کے بارے میں بتایا کہ اس مسجد میں پہلے صرف شعیہ برادری کے لوگ نماز پڑھتے تھے، لیکن جب 1964 میں میں شہر میں بدترین فساد رونما ہوا تو اس امام باڑے اور مسجد پر بھی حملے ہوئے اور امام باڑے کے کئی قیمتی چیزیں لوٹ لی گئی اس کے بعد آس پاس میں شعیہ برادری کی آبادی بہت کم ہو گئی۔ مسجد ویران رہنے لگی تھی تو پھر ہمارے اجداد نے فیصلہ کیاکہ آس پاس میں شعیہ برادری نہیں ہے، لیکن مسجد کا ویران ہونا بہت ہی تکلیف دہ ہے، مسجد آس پاس اہل سنت کی آبادی اچھی خاصی تھی، مسجد ویران نہ رہے اس لیے مسجد کو سب کے لیے کھول دیا گیا اور اس طرح مسجد آباد ہوگئی اور آج ایک ہی آنگن میں امام باڑہ بھی اور ایک مسجد بھی ہے، جس میں ایک طرف اہل سنت نمازیں ادا کرتے ہیں تو دوسری امام باڑے میں محرم کے علاوہ مختلف موقعوں پر مجلس کا اہتمام کیا جاتا ہے اور دونوں ہی ایک دوسرے کے تقریب میں شرکت کرتے ہیں ایک ہی مسجد میں شعیہ اور سننی نماز ادا کرتے ہیں۔'