کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے قاسم نگر علاقے کی رہنے والی منورہ بی بی کی اکلوتی بیٹی ثناوا خاتون نویں جماعت کی طالبہ ہے۔ حکومت کی جانب سے سائیکل ملنے پر دوسری لڑکیوں کی طرح وہ بھی بہت خوش تھی، لیکن وہ اس کا استعمال نہیں کر سکتی تھی، کیونکہ وہ تقریباً 12 سال سے ایک خوفناک بیماری میں مبتلا ہے۔ اس بیماری کا نام 'اسکولیوسس' ہے۔ اس بیماری میں انسان کی ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر جھک جاتی ہے۔ اس لیے ایسے مریض سیدھے کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوتے، وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے۔ بنیادی طور پر یہ ایک پیدائشی بیماری ہے۔
ثناوا اس بیماری سے دوچار تھی۔ وہ اتنا آگے جھک گئی تھی کہ پیٹ اور سینے کے درمیان کوئی فاصلہ نہ رہا۔ وہ شدید درد میں مبتلا رہتی تھی۔ کئی ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو دکھانے کے بعد بھی اس کا کوئی حل نہ نکل سکا۔ مریضہ کی والدہ نے کہا کہ میری ساس کو یہ مسئلہ تھا، وہ اسی بیماری سے مر گئیں، تو میں اپنی بیٹی کے لیے بہت فکرمند تھی۔ میں نے کئی ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئیں۔ علاج میں تقریباً بارہ لاکھ روپے اخراجات کے بارے میں بتایا گیا۔ اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا ان کے لئے ناممکن تھا۔ وہ اپنی بیٹی کو لے کر چلی آئیں۔ تقریباً پانچ ماہ قبل ثناوا علاج کے لیے مرشد آباد سے کولکاتا آئی تھیں۔ لڑکی کو کولکاتا کے نیل رتن سرکار اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ کیونکہ اس بیماری کا علاج کولکاتا کے صرف این آر ایس اسپتال میں ہی ہوتا ہے۔ انہیں پروفیسر کرن مکھرجی، ایم ڈی، شعبہ آرتھوپیڈکس کے مشورے پر داخل کیا گیا تھا۔