قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی کے رجسٹرار نے 2020-21 میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے 29 اپریل 2021 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کل اٹھارہ مضامین میں 100 نشستوں پر پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جائے گا۔نوٹیفکیشن میں شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی کی 8سیٹوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ان میں سے چار جنرل ، دو ایس سی ، ایک او بی سی اے اور ایک او بی سی بی کے لیے مختص تھے۔
یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کےقوانین کے مطابق نیٹ ، ایس ای ٹی ، جے آر ایف پاس امیدواروں کو براہ راست انٹرویو کا موقع دیا جاتا ہے۔ تحریری امتحان ریسرچ اہلیت ٹسٹ کرنے والوں کو انٹرویو لینے کا موقع ملتا ہے۔
روں ماہ کی 11، 12 اور 13 کو انٹرویو کے بعد 16 جون کو نتائج جاری کیے گئے ۔ مگر نتائج میں جنرل کی چار سیٹوں اور ایس سی کی دو سٹیوں پر کامیاب امیدواروں کے نام کا اعلان کردیا گیا ہے۔جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کوٹے کے تحت کسی بھی امیدوار کا داخلہ نہیں کیا گیا۔
وہیں یونیورسٹی کے مطابق کوئی بھی قابل امیدوار نہیں ملنے کے سبب کسی بھی امیدوار کا انتخاب نہیں ہوا ہے ۔
جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کے تحت پی ایچ ڈی میں داخلہ کے امیدواروں میں کئی نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے ۔
یہ بھی پڑھیں:یوگی آدتیہ ناتھ اور بابا رام دیو کی کتابیں میرٹھ یونیورسٹی میں شامل نصاب
قاضی نذرل یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی میں او بی سی اے کوٹے کے تحت کل26 امیدواروں میں بلایا گیا تھا۔ان میں سے 20نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے جب کہ 6نے تحریری امتحان پاس کیا تھا ۔ دوسری طرف ، او بی سی بی کے 24 امیدوار تھے۔ ان سبھی نے نیٹ ، ایس ای ٹی یا جے آر ایف پاس تھے۔اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ کو کوئی اہل امیدوار نہیں ملا۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی انتظامیہ پر بھید بھائو کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ا
گرچہ اوبی سی میں بڑی تعداد میں مسلم برادریاں ہیں تاہم اس میں انتہائی پسماندہ ہندو برادریاں شامل ہیں۔