پانچویں مرحلے میں 6مئی کو ہوڑہ میں پولنگ ہونی ہے۔ یہاں سے سابق فٹ بالر پرسون بنرجی ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر تیسری مرتبہ امیدوار ہیں جب کہ کا سی پی ایم نے سومترا ادھیکاری، کانگریس نے سورو گھوش اور بی جے پی رنتی دیو سین گپتا کو امیدوار بنایا ہے۔
سات اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہوڑہ پارلیمانی حلقے میں ہندی بولنے والے اور مسلم ووٹروز کی پوزیشن فیصلہ کن ہے، چنانچہ لوک سبھا انتخابات سے چند مہینے قبل ہی ممتا بنرجی نے ہندی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ کر ہندی بولنے والوں کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے۔25 فیصد کے قریب مسلم ووٹرز کے رجحان کی وجہ سے ترنمول کانگریس اطمینان بخش پوزیشن میں ہے۔2017کے ہوڑہ کے کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے پولرائزیشن کی وجہ سے ترنمول کانگریس فکر مند ہے اور بی جے پی کو اس فائدہ مل سکتا ہے۔
سنہ 2014میں پرسون بنرجی نے سی پی آئی ایم کے سری بھٹاچاریہ کو17.5 فیصد ووٹوں یعنی196956ووٹوں سے ہرایا تھا۔
ہوڑہ لوک سبھاحلقہ کبھی بھی کسی بھی سیاسی جماعت کا قلعہ نہیں رہا ہے۔یہاں کے عوام مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو کامیاب کرتے رہے ہیں جبکہ ہوڑہ ضلع میں ہی واقع الوبیڑیا پارلیمانی حلقہ 2009سے قبل تک سی پی ایم کا قلعہ رہا اور اب 2009سے ترنمول کانگریس اس سیٹ پر کامیاب ہورہی ہے۔
پرسون بنرجی نے کہا کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کے نام پر ہوڑہ میں ہمیں کامیابی ملے گی۔ہم نے اس حلقے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کیے ہیں، ترنمول کانگریس کے دور اقتدار میں ہوڑہ کارپوریشن کا دائرہ کار وسیع ہوا ہے اور شہرمیں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔کئی بڑی کمپنیوں کے گودام، سروس سنٹر اور چھوٹے چھوٹے کارخانے کی وجہ سے ہوڑہ شہر آج بھی بنگال کا صنعتی علاقہ ہے۔