مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے بیرکپور کے اردلی بازار میں واقع جسٹ یلو فاؤنڈیشن (just yellow foundation) نے مختصر وقفے میں ہی غریب عوام کے لیے فلاح و بہبود کے کاموں کو انجام دے کر ریاستی سطح پر اپنی ایک شناخت بنالی ہے۔ جسٹ یلو فاؤنڈیشن (just yellow foundation) ایک غیر سرکاری ادارہ ہے۔ ڈاکٹر نوشین بابا خان ادارے کی سربراہ ہیں۔ اس ادارے میں زیادہ تر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں جو غریبوں کی خدمت انجام دینے کے لیے ریاست کے تمام اضلاع میں جاتے ہیں۔
شمالی 24 پرگنہ: ریپ اور قتل کی دھمکی مجھے روک نہیں سکتی: ڈاکٹر نوشین بابا خان
جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ ریپ اور قتل کی دھمکی دینے والوں سے ڈر کر فلاحی کام کرنا نہیں چھوڑوں گی۔
ای ٹی وی کے نمائندے نے جب جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ پروفیسر و ڈاکٹر نوشین بابا خان سے ملاقات کی تو ان کے ادارے سے متعلق ڈھیر ساری معلومات حاصل ہوئیں۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے سریندر ناتھ لاء کالج میں پولیٹیکل سائنس شعبے میں خدمت انجام دینے والی ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ اس فاؤنڈیشن کو قائم کرنے کا واحد مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے۔
ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ ہمارا ادارہ جسٹ یلو فاؤنڈیشن (just yellow foundation) خود مختار ہے جس کا کسی بھی سیاسی جماعت یا پھر کسی رہنما سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ادارے میں کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ شروعات میں چھوٹے چھوٹے کاموں میں کامیابی ملنے کے بعد احساس ہوا ہم کوئی بھی بڑا کام انجام دے سکتے ہیں۔ عام لوگوں کو بھی ہم سے امیدیں بڑھنے لگی ہے'۔
ڈاکٹر نوشین بابا خان کا کہنا ہے کہ ہم کئی اہم اور سنجیدہ موضوع پر کام کررہے ہیں جن میں شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این پی آر شامل ہے'۔
انہوں نے کہا کہ انہیں عام لوگوں کی خدمت انجام دینے کی بھاری قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔ سوشل میڈیا پر انہیں اور ان کے گھر والوں کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔'
کولکاتا کے سریندر ناتھ لاء کالج کی پروفیسر نوشین بابا خان نے کہا کہ غریبوں کے لیے فلاح و بہبود کے کاموں کو انجام دینے میں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ خاتون ہونا ہے۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ ایک خاتون کیسے اس طرح کے کاموں کو انجام دے سکتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عصمت دری اور قتل کی دھمکی دینے والوں سے ڈر کر غریبوں کے لیے کام کرنے کا ارادہ ترک کردوں۔ سچائی یہ ہے کہ اس طرح کی دھمکی سے حوصلہ پست ہونے کے بجائے ارادہ پختہ ہوتا ہے اور پہلے سے بہتر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے'۔
مسلم خواتین کے رول ماڈل کے سوال پر ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ اس کے بارے میں کبھی سوچتی بھی نہیں کیونکہ ایک انسان ہونے کے ناطے دوسرے انسان کی مدد کرنی چاہیے، جہاں تک رول ماڈل کا سوال ہے تو خواتین میرے کاموں کو کس نظریے سے دیکھتی ہیں وہ ان کے اوپر ہے۔'