کولکاتا:جادوپور یونیورسٹی کے طالب علم کی موت کے سلسلے میں پولس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں گرفتارجادوپور یونیورسٹی کے سابق طالب علم جے دیپ سمیت دو طالب علم کو بدھ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ طالب علم کی موت کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے جادو پور کے دو طالب علم دپ شیکھر دتہ اور منتوش گھوش کو بھی اسی معاملے میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولس نے ضمانت کی مخالفت کی ۔ملزمان کے وکلاء نے دلیل دی کہ پولیس کے مطابق 9 اگست کی رات انہیں جادو پور یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ اگر پولیس اپنی ڈیوٹی میں رکاوٹ تھی تو اس الزام پر مقدمہ درج کرنے میں 72 گھنٹے سے زیادہ دیرکیوں لگا؟ اس سے پہلے پولیس کیا کررہی تھی؟ سرکاری وکیل اس سوال کا جواب نہ دے سکے۔ اس کے بجائے اس نے ایک اور الزام لگادیا۔
حکومت کے وکیل سورین گھوشال نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو نہ صرف ہاسٹل میں داخل ہونے سے روکا گیا بلکہ انہیں اسپتال میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں دی گئی جہاں زخمی طالب علم کا علاج کیا جارہا تھا۔ لیکن یہ دلیل کام نہ آئی۔ حکومتی وکیل نے کہا کہ طالب علم کو بچایا جا سکتا تھا اگر پولیس کو اس دن نہیں روکا جاتا۔ سرکاری وکیل کے اس تبصرے پر ملزمان کے وکلا نے بھی سوال اٹھائے۔ بدھ کو جے دیپ کی طرف سے وکیل بپلپ گوسوامی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ دیپ شیکھر کے لیے وکیل سومیا شبھرا رائے اور منتوش کے لیے وکیل اومی پیش ہوئے۔ جب انہوں نے سنا کہ پولیس طالب علم کو بچا سکتی تھی تو کہنے لگے کہ پولیس کو روکنے اور علاج معالجے میں کیا تعلق ہے؟ علاج میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔