اردو

urdu

ETV Bharat / state

Future of Muslim Society: مسلم معاشرے اور نوجوانوں کے مستقبل سنوارے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے،شاہد نور

مغربی بنگال میں مسلم اکثریتی اور تجارتی علاقہ توپسیا میں واقع نور سخن میگزین کے سربراہ شاعر و ادیب شاہد نور نے کہا کہ مسلم معاشرے اور نوجوانوں کے مستقبل سنوارنے کی ذمہ داری کسی ایک کی نہیں بلکہ ہم سب کی ہے۔ Shahid Noor, head of Noor Sokhan Magazine

By

Published : Jun 27, 2022, 12:27 PM IST

شاہد نور
شاہد نور

مغربی بنگال: دارالحکومت کولکاتا سے چند کلومیٹر کی دوری پر مسلم اکثریتی اور تجارتی علاقہ توپسیا واقع ہے جو معاشی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے، توپسیا میں نور سخن میگزین کے سربراہ شاعر و ادیب شاہد نور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس کے بھروسے مسلم معاشرے میں بہتری کی بات کرتے ہیں کوئی کسی کے لئے کچھ کرنے والا نہیں ہے. آپ کو ہی سب کچھ کرنا ہے۔ Shahid Noor, head of Noor Sokhan Magazine

شاہد نور
ان کا کہنا تھا کہ مغربی بنگال میں اردو زبان کی بہتری کے لئے ہم سب کو آگے آنے کی ضرورت ہے، آپ اپنے بچوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھائیے لیکن گھر میں اردو کا ماحول بنا کر رکھیں کریں، گھر میں اردو کا ماحول ہی نہیں ہے حکومت سے اس کا حق مانگتے ہیں۔ شاہد نور نے کہا کہ جہاں تک مسلم نوجوانوں کی بات ہے تو بہت برا حال ہے، مسلم محلے میں نوجوان کا کلبوں میں موبائل کے ساتھ وقت گزارنا عام بات ہے، وہ موبائل کو مثبت پہلو کے بجائے منفی انداز میں استعمال کرتے ہیں اور اس کے لئے ہم ذمہ دار ہیں۔نورسخن کے سربراہ کے مطابق سرپرستوں کو ہی اپنے اپنے بچوں کو سنبھالنے اور مستقبل سنوارنے کے لئے آگے آنا ہوگا، آپ کے بچے ہیں اور آپ ذمہ داری لیں گے کوئی دوسرا نہیں، سیاسی رہنماؤں کو قصوروار ٹھہرانا بالکل غلط ہوگا وہ وہی کام کرتے ہیں جو انہیں کرنا چاہئے آپ اپنا کام کیجئے۔شاہد نور نے کہا کہ وہ توپسیا میں چھوٹی چھوٹی نسشتوں کا اہتمام کرتے رہے ہیں، انہوں نے پہلی مرتبہ آل انڈیا مشاعرے کا کامیاب انعقاد کیا اور مستقبل میں اس سلسلے کو جاری رکھیں گے. یوم مادری زبان کے موقع پر کیفی اعظمیٰ شام منعقد کرنے کا منصوبہ ہے اور اس کی تیاری بھی پوری ہو چکی ہے. مزید پڑھیں:اردو رسائل و جرائد کی کم ہوتی مقبولیت

انہوں نے کہا کہ وہ ایک شاعر و ادیب ہیں، ان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ادب کی محفل میں صرف ادیبوں اور شعراء کرام کو ہی ترجیح دی جاتی رہی ہے اور مستقبل میں بھی ترجیح دی جائے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details