کولکاتا: مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ کے بھانگوڑ سے آئی ایس ایف کے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی سرکاری ملازمین کے پلیٹ فارم پر گئے جو ڈی اے کے مطالبے پر بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔ وہاں تقریر کے دوران ان پر حملہ کیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسٹیج پر تقریر کرتے ہوئے نوشاد کے سامنے ایک نوجوان نمودار ہوگیا۔ جب وہ بات کر رہے تھے۔تو یہ نوجوان رکن اسمبلی کو روز سے دھکا دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایئک عوامی نمائندہ ہیں۔انہیں صرف اقلیتی طبقے کے ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب کے لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کو لے کر ترقیاتی منصوبہ بناتے ہیں۔ان کی نظروں میں اقلیتی اور اکثریتی طبقے کے لوگوں کی یکساں اہمیت ہے۔ترنمول کانگریس نے سازش کے تحت ہمیں اقلیت انواز رہنما قرار دیا ہے۔
نوشاد صدیقی نے بعد میں کہاکہ اس شخص نے مجھ سے پوچھا، تم نے اقلیتوں کے لیے کیا کیا ہے؟میں کہتا ہوں، میں اقلیتوں کے لیے کچھ خاص نہیں کرنا چاہتا۔ میں یہ صرف اقلیت کے لئے نہیں بلکہ اکثریت کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔ اس سے پہلے کہ میں بات مکمل کرتا، اس شخص نے مجھے دھکا دیدیا۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ جس شخص نے مجھ پر حملہ کیا وہ گاؤں کی ایک پنچایت کا ترنمول کانگریس کا ممبر ہے۔ نوجوان کو فوراً سٹیج پر موجود دیگر افراد نے گھیر لیا۔ اس وقت نوشاد نے ان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ گرفتار نوجوان سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔تاہم ترنمول کانگریس نے نوشاد صدیقی کے لگائے گئے الزام کی تردید کی ہے۔