کولکاتا:فٹبال کے شہنشاہ پیلے کی موت پر پوری کھیل کی دنیا سوگ میں ڈوب گئی ہے۔ بھارت میں بھی پیلے کے مداحوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ان کی موت پر بھارت کے سابق اور موجودہ فٹبالروں نے تعزیت پیش کی ۔Interview Of Former Footballer MD Akbar Remember Quality Time Spent With Football Great Pele
ستر اور اسی کی دہائی میں محمد اکبر کو کولکاتا کے میدان کا'بادشاہ'کہا جاتا تھا۔ محمد اکبر کے گول کرنے کی صلاحیت اس قدر زبردست تھی کہ مخالف ٹیم ہی نہیں بلکہ محمد حبیب بھی اپنے بھائی کی تعریف کیا کرتے تھے۔
1971 میں کولکاتا میں قدم رکھنے کے چند دنوں بعد محمد اکبر کا فاتحانہ سفر شروع ہوا۔ تقریباً ہر سیزن میں ان کے نام کے ساتھ گولوں کی تعداد 33، 32، 34 لکھی جاتی تھی ۔ فٹ بال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اکبر حبیب کی وجہ سے 'بادشاہ' بن گیا ہے۔ لیکن اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھائی کے ساتھ نہ ہونے کے باوجود انہوں نے گیند کو مخالف کے جال میں ڈالنے کا کام بغیر کسی کی مدد سے کرتے تھے۔لیکن کلکتہ لیگ کی تاریخ میں تیز ترین گول کرنے کے نام ہی درج ہے۔
بھارت کےعظیم فٹبالروں میں سے ایک محمد اکبر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ ابھینو خاص نویش سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پیلے کے دورہ کولکاتا اور ان کے ساتھ ہوئی اہم اور یاد گار ملاقات کو لے کر تبادلہ خیال کیا۔
بھارتی فٹبال میں چھوٹے میاں کے نام سے مشہور محمد اکبر نے پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ دن آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے جب کنگ پیلے نے کولکاتا کا دورہ کیا تھا۔بھارت کے لوگوں نے کنگ پیلے کے دورے کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔
بلاشبہ کاسموس کے خلاف اکبر کے فٹ بال کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ ہے۔ کارلوس البرٹو، فرینک بیکن باؤر، جوآن کینٹیلیا، جیورجیو چنگلیا اور سب سے بڑھ کر پیلے کے خلاف میدان میں اترے ۔