ویسٹ بنگال رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم (آر ٹی ای فورم) اور کمپیئن اینڈ اگینسٹ چائلڈ لیبر' (سی اے سی ایل) نے مشترکہ سروے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں اسکول جانے والے بچوں میں چائلڈ لیبر میں 105 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں میں بچہ مزدوری کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں لڑکیوں میں بچوں کے مزدوری کی تعداد میں 113 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ لڑکوں میں 94.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق اسکول جانے والے بچوں میں چائلڈ لیبر کی شرح میں 6-10 سال کی عمر میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس میں 10 سے 14 سال اور 14-18 سال کی عمر والے بچوں میں اضافہ ہوا ہے۔کم عمری کی شادیوں کے لگ بھگ 42 مبینہ واقعات کی بھی اطلاع ملی ہے۔
مغربی بنگال کے 19 اضلاع میں 2154 بچوں کا سروے کیا گیا جن میں سے 173 معذور ہیں۔ سروے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دورانیے میں بیمار پڑنے والے 11 فیصد بچے کوئی طبی علاج حاصل نہیں کرسکے۔
اسٹوڈننس اینڈیوتھ سوسائٹی کے سیکریٹری حسین رضوی نے کلکتہ شہر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے کہا کہ اس سال ڈراپ آؤٹ کی شرح میں اضافہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت گیارہویں جماعت میں داخلہ کا سلسلہ جاری ہے مگر خدشہ یہ ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں میں 20سے25فیصد گیارہویں میں داخلہ نہ لیں سکیں۔