اردو

urdu

ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن میں بچہ مزدوری کی تعداد میں اضافہ: سروے

مغربی بنگال میں لاک ڈاؤن کے درمیان بچہ مزدوری کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوں کہ کورونا بحران کی وجہ سے اسکول و کالج مکمل طور پر بند ہیں۔ اس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ معاشی تنگی کے شکار ہوئے ہیں۔ جس کے باعث بچہ مزدوری میں 105 فیصدکا ا ضافہ ہوا ہے۔

Increase in Child Labor in Lockdown: Survey
لاک ڈاؤن میں بچہ مزدوری کی تعداد میں اضافہ: سروے

By

Published : Aug 29, 2020, 10:23 PM IST

ویسٹ بنگال رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم (آر ٹی ای فورم) اور کمپیئن اینڈ اگینسٹ چائلڈ لیبر' (سی اے سی ایل) نے مشترکہ سروے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں اسکول جانے والے بچوں میں چائلڈ لیبر میں 105 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں میں بچہ مزدوری کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں لڑکیوں میں بچوں کے مزدوری کی تعداد میں 113 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ لڑکوں میں 94.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سروے کے مطابق اسکول جانے والے بچوں میں چائلڈ لیبر کی شرح میں 6-10 سال کی عمر میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس میں 10 سے 14 سال اور 14-18 سال کی عمر والے بچوں میں اضافہ ہوا ہے۔کم عمری کی شادیوں کے لگ بھگ 42 مبینہ واقعات کی بھی اطلاع ملی ہے۔

مغربی بنگال کے 19 اضلاع میں 2154 بچوں کا سروے کیا گیا جن میں سے 173 معذور ہیں۔ سروے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دورانیے میں بیمار پڑنے والے 11 فیصد بچے کوئی طبی علاج حاصل نہیں کرسکے۔

اسٹوڈننس اینڈیوتھ سوسائٹی کے سیکریٹری حسین رضوی نے کلکتہ شہر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے کہا کہ اس سال ڈراپ آؤٹ کی شرح میں اضافہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت گیارہویں جماعت میں داخلہ کا سلسلہ جاری ہے مگر خدشہ یہ ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں میں 20سے25فیصد گیارہویں میں داخلہ نہ لیں سکیں۔

رضوی نے کہا کہ ان کی تنظیم اب تک 50کے قریب بچوں کو اپنے خرچ پر گیارہویں جماعت میں داخلہ کراچکی ہے اور 50 کے قریب بچوں کا کالج میں۔

رضوی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور اس کا اثر بچوں کی تعلیم پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے خراب اثر اردو میڈیم اسکولوں پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سروے رپورٹز اس بات کی شہادت دے رہی ہیں، نو اور دسویں پاس بچوں میں بچہ مزدوری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے25 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد پری پرائمرای سے 10ویں جماعت تک آن لائن کلاس میں صرف 29 فیصد بچوں نے شرکت کی ہے۔ جب کہ ہائر سیکنڈر میں 53.2 فیصد بچوں نے آن لائن کلاس میں حصہ لیا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ صرف 54 فیصد بچوں نے لگاتا ر آن لائن کلاس لی ہے۔ 49.5 فیصد بچوں کے پاس آن لائن کلاس لینے کیلئے کوئی انتظام نہیں ہے جب کہ 33 فیصد بچوں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ 54 فیصد بچوں کو تین وقت کا کھانا ملتا ہے جب کہ 17 فیصد بچوں کو دو وقت یا پھر ایک وقت کا کھانا ملتا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ 2 سے 6 سال کی عمر تک کے بچوں میں سے 10 فیصد جن کو آنگن واڑی سنٹر سے کوئی غذائی سامان نہیں مل رہا ہے۔ پہلی جماعت سے 7ویں جماعت تک پڑھنے والے 40 فیصد بچوں کو مڈڈے میل نہیں مل رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details