اردو

urdu

ETV Bharat / state

Bengal Violence History مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات پر ایک نظر - منفی وجوہات کی بنیاد پر سرخیوں

ریاست کے مختلف اضلاع میں رام نومی کے موقع پر نکالے گئے جلوسوں کے دوران ریاست کے مختلف اضلاع میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران بنگال میں تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ Bengal Violence History

مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات پر ایک نظر
مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات پر ایک نظر

By

Published : Apr 4, 2023, 1:01 PM IST

مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات پر ایک نظر

کولکاتا: مغربی بنگال ایک بار پھر منفی وجوہات کی بنیاد پر سرخیوں میں ہے۔ریاست میں پرتشدد واقعات کی تاریخ طویل ہے۔ تاہم مغربی بنگال کے لوگ گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے کئی واقعات کے ان چاہ گواہ رہے ہیں۔ تشدد کے ایسے ہی چند واقعات پر ایک نظر:

2023، رشڑا: گزشتہ روز اتوار کی رات ہگلی ضلع کے رشڑا میں رام نومی کے جلوس کے دوران پتھراؤ کے سبب کشیدگی پھیل گئی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی بمان گھوش سمیت 15 لوگ زخمی ہوگئے۔ نصف درجن گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کے بعد نذرآتش کر دی گئی ۔

2023، شیب پور: گزشتہ جمعرات کو رام نومی کے جلوس کو لے کر ہاوڑہ کے شیب پور میں کشیدگی پھیل گئی۔ تصادم کے دوران علاقے میں جم کر توڑ پھوڑ اور آتشزنی دیکھنے کو ملی۔ بی جے پی نے اس واقعہ کے لئے ریاستی حکومت اور ترنمول کو ذمہ دار ٹھہرایا ترنمول نے بھی بی جے پی کے خلاف جوابی حملہ کیا۔

2022، نوپور شرما ایشو: بی جے پی کی رہنما نوپور شرما کے ایک تبصرہ نے ایک بہت بڑا تنازعہ کھڑا کردیا۔ بنگال کے مختلف حصوں میں سڑکوں کی ناکہ بندی اور احتجاج دیکھا گیا ہے۔ بنگال کے مختلف حصوں میں پر تشدد مظاہرے‌ بھی دیکھنے کو ملے۔

2019،سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت: مرکز کی جانب سے شہریت قانون میں ترمیم کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بنگال بھی اس فہرست میں شامل تھا۔ بنگال کے مختلف حصوں میں سڑکوں کی ناکہ بندی اور ٹرینوں کو جلانے جیسے پرتشدد واقعات پیش آئے۔

2019، آسنسول: 3 اپریل 2019 کو مغربی بنگال کے آسنسول کے براکر میں موٹرسائیکل پر رام نومی کا جلوس نکالا گیا۔ جب جلوس کے بڑاکر بازار سے گزرنے کے دوران مبینہ طور پر پتھراؤ کو لے کر دو گروپوں کے درمیان تنازع کھڑا ہو گیا۔دو گروپوں میں جھڑپ ہو گئی۔فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔

2018، رانی گنج اور آسنسول: آسنسول میں مارچ 2018 میں رام نومی کے جلوس کو لے کر دو برادریوں کے درمیان جھگڑے ہوئے جو بعد میں بھیانک جھڑپ میں تبدیل ہو گئی۔درجنوں گاڑیوں اور مکانات میں آگ لگا دی گئی۔

2018، تیلنی پارہ، ہگلی: اتوار 10 مئی 2018 کی شام کو ایک معمولی جھگڑے نے فرقہ وارانہ کشیدگی شکل اختیار کر لی۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور آتشزنی کی وارداتیں رونما ہوئیں۔ حالات پر قابو پانے کے لیے دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔

2017، بدوریا: شمالی 24 پرگنہ کے بدوریا میں سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی ۔کئی دنوں تک علاقے میں توڑ پھوڑ اور آتشزنی کا سلسلہ جاری رہا۔ مرکز نے علاقے میں بی ایس ایف کو تعینات کیا گیا۔ دفعہ 144 بھی جاری کر دی گئی۔ بدامنی کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ بھی کئی روز تک بند کر دیا گیا۔

2016، دھولا گڑھ: ایک مذہبی تقریب کو لے کر دو گروپوں میں تصادم ہوا۔ درجنوں گھروں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگائی گئی۔ بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات ہر چلے گئے۔ بعد ازاں پولیس اور انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پالیا۔ متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

2013، کیننگ: جنوبی 24 پرگنہ میں ایک شخص کے مبینہ قتل کے واقعے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔شرپسندوں نے درجنوں گھروں میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ احتجاج کے باعث علاقے میں حالات کشیدہ ہو گئے۔ کئی گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ لوکل ٹرین خدمات بھی متاثر ہوئی۔ پولیس کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے دفعہ 144 اور کرفیو بھی نافذ بھی کیے گئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details