کولکاتا:ٹیچر تقرری بدعنوانی میں پارتھو چٹرجی کی گرفتاری اور ان کی خاتون دوست کے پاس سے لاکھوں روپے برآمد ہونے کے بعد سے ترنمول کانگریس کے لیڈران سوالوں کی زد میں ہے۔ٹیچر بھرتی بدعنوانی معاملے میں پارتھا چٹرجی اور ان کی قریبی ساتھی ارپیتا مکھرجی کی گرفتاری کے بعد مختلف علاقوں سے دونوں کے جائداد برآمد ہورہے ہیں۔کئی کاغذی کمپنیوں کے ٹھکانے بھی مل گئے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں دائر عرضی کے حق میں اگر فیصلہ آجاتا ہے تو حکمراں پارٹی کے لیڈروں اور وزراء سمیت دیگر 19 لیڈران ای ڈی کی جانچ کے دائرے میں آسکتے ہیں۔
سنہ 2017 میں ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ بپلاب کمار چودھری نامی شخص نے درج کرایا تھا۔ اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ڈویژن بنچ نے ای ڈی کو فریق بنانے کا حکم دیاگیا۔2011 میں الیکشن کے دوران حکمران جماعت کے رہنماؤں اور وزراء نے اپنی جائداد کی تفصیل پیش کی تھی، 2016 میں انتخابات کے دوران کی جائیداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس حلف نامے کا استعمال کرتے ہوئے ان کے اثاثوں کی جانچ کے لیے مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
19 رہنماؤں اور وزراء کی فہرست میں فرہاد حکیم، جیوتی پریہ ملک، ملے گھٹک، گوتم دیو، اروپ رائے اور شیولی سحر شامل ہیں۔ موجودہ وزیر تعلیم برتیا باسو بھی 19 لوگوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ شوبھن چٹرجی، ارجن سنگھ، اقبال احمد، سورنا کمل ساہا، جاوید احمد خان، امیت کمار مترا کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ عبدالرزاق ملا، راجیو بندوپادھیائے اور سبساچی دتہ کی جائیدادیں بھی ای ڈی کی جانچ میں زد میں آسکتی ہے۔ یہاں تک کہ اسمبلی کے اسپیکر بمان بنرجی کا بھی اس فہرست میں نام ہے۔ اس کے علاوہ سبرتو مکھرجی اور سادھن پانڈے کا بھی اس فہرست میں نام تھا۔ لیکن دونوں کی موت ہوچکی ہے۔