یہ مقدمہ سوشل میڈیا پر متنازعہ مواد پوسٹ کرنے اور ہگلی ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے سامنے دھرنے پر بیٹھنے اور پھر فساد زدہ تیلنی پاڑہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے معاملے میں چندن نگر کمشنریٹ پولس کی جانب سے دونوں کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ارجن سنگھ اور لاکٹ چٹرجی کے خلاف ایف آئی آر درج چنسورہ خواتین تھانہ اور چندن نگر لائسنس سیکش کی جانب سے 153A,486,469,505/2,506,120B اور 41 دفعات کے تحت ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق تیلنی پاڑہ میں پیش آئے فرقہ وارانہ فسادات کو لیکر ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے سامنے لاکٹ چٹرجی اور ارجن سنگھ دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے تیلنی پاڑہ میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں کو راستے میں ہی پولس نے روک لیا۔
اس کے بعد فیس بک پر لاکٹ چٹرجی نے کچھ مشتعل مواد کا اشتراک کیا۔
ان تمام الزامات کے بنا پر ارجن سنگھ اور لاکٹ چٹرجی کے خلاف چندن نگر پولیس کمشنریٹ میں معاملہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب اس سلسلے میں لاکٹ چٹرجی کا کہنا ہے کہ "مجھے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، میں ایم پی کی حیثیت سے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتی ہوں۔
لاکٹ چٹرجی نے پارٹی کے چنسورہ میں واقع دفتر میں مزید کہا کہ میرے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جا رہا ہے کہ میں فساد برپا کرنے لئے آ رہی ہوں۔ اس کے مد نظر پولس بھی میرے خلاف سرگرم ہے۔ مجھ پر پولس کا الزام ہے کہ میں فیک نیوز پھیلا رہی ہوں۔ لوگوں کو حقیقت کا علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے مجھے ویڈیو بھیجا تھا۔ میں نے وہی پوسٹ کیا ہے۔ پورا ملک کورونا سے لڑ رہا ہے لیکن تیلنی پاڑہ کے لوگ فرقہ وارانہ فسادات سے بھی پریشان ہیں۔