ریاست مغربی بنگال کا مسلم اکثریتی علاقہ ضلع جنوبی 24 پرگنہ صرف سندر بن کی وجہ سے ہی پوری دنیا میں مشہور ہے۔
قدرتی وسائل سے مالا مال سندر بن اور یہاں رہنے والے لوگ خلیج بنگال میں ہواؤں کے دباؤ کے باعث آنے والے طوفان سے تنہا لڑتے ہیں اور اس قدرتی آفت کے خلاف جنگ میں انہیں کبھی جیت ملتی ہے اور کبھی شکست کی صورت میں موت ملتی ہے۔
گزشتہ 26 مئی کو یاس نامی طوفان سے سندربن کے تمام بلاک تباہ و برباد ہوگئے۔ تباہی اس قدر ہوئی کہ ان کا سب کچھ ختم ہوگیا. وہاں رہنے والے لوگ آج بھی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت اور مختلف سماجی اداروں کی جانب سے تباہ شدہ سندربن کے بلاکس میں رہنے والے لوگوں کے لئے راشن کٹس، کپڑے اور ترپال سمیت دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کی گئی لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہر آدمی کو اس کا فائدہ نہیں ملتا۔
حکومت ہو یا پھر سماجی تنظیمیں ابھی تک طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے جزائر سونامکھی، ساگر آئی لینڈ اور سومی جزائر تک پہنچ نہیں پائی ہیں۔ان جزائر پر رہنے والے لوگ قسمت کے سہارے زندگی گزارنے اور کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔سندربن کے مختلف جزائر پر رہنے والے لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار تے ہیں، وہاں کے زیادہ تر مرد کولکاتا میں قلیل اجرت پر کام کرتے ہیں، ان کی آمدنی اتنی بھی نہیں ہے کہ وہ اپنی فیملی کو اپنے ساتھ رکھ سکیں۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سندربن کو بچانے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ ہر سال باندھوں کی تعمیر ہوتی ہے، مرمت ہوتی ہے لیکن ایک طوفان سے وہ سب کچھ تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔ وہاں رہنے والے مسلمانوں اور بنگالیوں کے درمیان اتحاد قابل ذکر ہے۔ دونوں خوشیاں مناتے اور تباہی پر ایک دوسرے کو پکڑ کر روتے بھی ہیں۔