مالدہ: مغربی بنگال کے ضلع مالدہ اور شمالی دیناج پور ان دنوں منفی وجوہات کی بنیاد پر سرخیوں میں ہے۔ آدیواسیوں اور راجبنسی سماج کے لوگوں کے ہاتھوں تھانے میں آگ لگانے اور پولیس اہلکاروں اور سویک والنٹرز کی پٹائی کے واقعے کی جانچ بھی شروع نہیں ہوئی تھی کہ مالدہ ضلع کے ایک اسکول میں ایک شخص بندوق اور پٹرول بم وغیرہ لے کر گھس آیا۔ ایک شخص ہتھیاروں کے ساتھ مالدہ میں واقع موہن چندر ہائی اسکول میں داخل ہو گیا اور بچوں کو یرغمال بنا لیا۔ اسی درمیان مالدہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس اظہر الدین خان نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اغواکار پر کود پڑے اور 70 طلبا کی جان بچائی۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس اظہر الدین خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پورے معاملے کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ بھی نہیں کیا جو کچھ بھی ہوا، وہ اللہ کی مرضی سے ہوا۔ اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
سوال: اس شخص پر چھلانگ لگانے سے پہلے آپ کیا سوچ رہے تھے؟
جواب: سب سے پہلی بات جو ذہن میں آئی وہ یہ ہے کہ کلاس روم میں تقریباً 70 طلباء ہیں۔ وہ کتنے خوفزدہ ہیں۔ والدین کا کیا ہوگا؟ یہ بچے میرے یا آپ کے ہو سکتے تھے۔ بچوں کی حفاظت کی بات ذہن میں تھی۔
سوال: آپ کو بلٹ پروف جیکٹ کے بغیر آگے بڑھنے کی ہمت کیسے ہوئی؟
جواب: ہمیں تمام تر حالات سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ پولیس میں کام کرنے کا مطلب جان کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ اس کے علاوہ میں اپنے دل و دماغ میں منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ اگر آپ کسی طرح اس شخص پر چھلانگ لگا کر اسلحہ چھین لیں تو کام بن جائے گا۔ فورس بیک اپ فراہم کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔ تو صرف اس شخص کی آنکھوں کی طرف دیکھا گیا۔ وہ شخص مسلسل اس کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ بول رہا تھا۔ اسی درمیان موقع پا کر اس پر شخص پر چھلانگ لگا دی۔