مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما سومیک لہری کا کہنا ہے کہ ڈائمنڈ ہاربر میں کس پر حملہ ہوا اور کس نے یہ حملہ کروایا اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ یہ حملہ کیوں انجام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی 24 پرگنہ ضلع کا ڈائمنڈ ہاربر کبھی شیپ یارڈ اور مچھلیوں کے کاروبار کے لیے مشہور تھا، نہ صرف مغربی بنگال کے مختلف اضلاع سے بلکہ ملک کی دوسری ریاستوں سے لوگ روزگار اور کاروبار کے سلسلے میں یہاں آیا کرتے تھے، لیکن 2011 میں بائیں محاذ کا دور اقتدار ختم ہونے کے بعد سے ہی یہاں سب کچھ بدلنے لگا۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلی ممتابنرجی کے بھتیجے کے ہاتھوں ڈائمنڈ ہاربر چلا گیا اس کے بعد غنڈے اور جرائم پیشہ افراد کے لیے ڈائمنڈ ہاربر محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔ جبکہ کبھی یہ علاقہ مزدوروں کے لیے مشہور تھا اور آج کسی اور وجہ سے مشہور ہے۔
حکومت بدلنے کے بعد ڈائمنڈ ہاربر میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت کو یہاں جلسہ و جلوس کرنے کی اجازت نہیں ملتی ہے۔
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے قافلے پر حملہ اسی کی مثال ہے اس لیے میں کہنا چاہتا ہوں کہ حملہ کس پر ہوا کس نے کروایا یہ ضروری نہیں ہے بلکہ اہم سوال یہ ہے کہ کیونکہ ہو ترنمول کانگریس اور بی جے پی دونوں کے پاس سوال کا جواب نہیں ہو گا کیونکہ دونوں کا جمہوریت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں جمہوریت کی سب سے زیادہ باتیں کرتی ہیں لیکن دونوں اس سے کوسوں دور ہیں۔
'ڈائمنڈ ہاربر غلط وجوہات کی بنا پر سرخیوں میں آیا' واضح رہے کہ مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعتوں کے درمیان پرتشدد واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ریاست کے مختلف اضلاع میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان مسلسل جھڑپوں کی اطلاع موصول ہو رہی ہے. مختلف اضلاع میں سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے درمیان متعدد جھڑپوں کی وجہ سے عام لوگوں کو بھی دشواروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع جنوبی 24 پرگنہ کے سنکریل میں نامعلوم شرپسندوں نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کی گاڑی پر مبینہ پتھراؤ کیا تھا۔ بی جے پی کے ریاستی انتخابی انچارج کیلاش وجے ورگھیہ کی گاڑی میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی جس کے سبب علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔
'ڈائمنڈ ہاربر غلط وجوہات کی بنا پر سرخیوں میں آیا' یہ بھی پڑھیں: جے پی نڈا کے قافلے پر حملے کے خلاف گورنر کی شدید مذمت
ڈائیمنڈ ہاربر جانے کے دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کو ترنمول کانگریس کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا. لوگوں نے بی جے پی کے قومی صدر کو سیاہ جھنڈے دکھائے اور واپس جاؤ کے نعرہ بھی لگائے۔ بی جے پی نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاست میں جلد از جلد صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا طے شدہ دورے کے اعلان کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے معقول سکیورٹی کے انتظامات نہیں کئے گئے ہیں۔